اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
دی گئی تھی ۔ اسی سلسلے میں رسول اللہﷺ کے قاصدکی حیثیت سے حارث بن عمیرالأزدی رضی اللہ عنہ ’’بُصریٰ‘‘کے فرمانرواکے نام تحریرفرمودہ آپؐ کانامۂ مبارک لئے ہوئے جب مدینہ سے بُصریٰ کی جانب محوِسفرتھے …تب راستے میں ملکِ شام کی حدودمیں ’’بلقاء‘‘نامی ریاست (جوکہ سلطنتِ روم کے تابع تھی) کے فرمانروا شرحبیل الغسانی نے انہیں روکا،تشددکانشانہ بنایا،اورپھرانتہائی سنگدلی وسفاکی کامظاہرہ کرتے ہوئے ان کے ہاتھ پاؤں رسیوں سے جکڑنے کے بعدانہیں قتل کرڈالا… رسول اللہﷺکوجب اس افسوسناک واقعے کی اطلاع ملی توآپؐ انتہائی رنجیدہ ہوگئے، کیونکہ کسی نہتے اوربے قصورانسان کو…بالخصوص غیرملکی قاصداورسفارتی نمائندے کوناحق یوں قتل کرڈالنا یقینابہت ہی بڑاجرم تھا، مزیدیہ کہ یہ سفارتی آداب کی سنگین خلاف ورزی بھی تھی… رسول اللہﷺنے یہ انتہائی افسوسناک بلکہ المناک واقعہ پیش آنے پریہ فیصلہ فرمایاکہ اب رومیوں کے خلاف تادیبی کارروائی ضروری ہوچکی ہے،چنانچہ تین ہزارافرادپرمشتمل ایک لشکرسلطنتِ روم کی جانب روانہ کیاگیا۔اس موقع پرآپؐ نے اس لشکرکاسپہ سالار حضرت زیدبن حارثہ رضی اللہ عنہ کومقررفرمایا،اوریہ وصیت فرمائی کہ زیدکے بعدسپہ سالاری کے فرائض جعفربن ابی طالب انجام دیں گے،اوران کے بعدعبداللہ بن رواحہ (جوکہ انصارِمدینہ میں سے تھے)انجام دیں گے،اوران کے بعدباہم مشاورت کے بعدکسی کوسپہ سالارمنتخب کرلیاجائے(گویارسول اللہﷺکومن جانب اللہ خبردے دی گئی تھی کہ اس موقع پریہ تینوں حضرات یکے بعددیگرے شہیدہوجائیں گے…)