اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
وخیالات کاتذکرہ واظہارکیا،جس پرعثمان بن طلحہ نے برجستہ جواب دیاکہ ’’خالد!یقین جانو…اب تومیرے بھی بالکل ایسے ہی خیالات ہیں‘‘۔ اورپھرایک روزیہ دونوں علیٰ الصباح روشنی پھیلنے سے قبل ہی مکہ شہرسے نکل گئے…دل میں ایمان کانور…نیزحُبِّ رسول ؐ کاطوفان چھپائے ہوئے یہ دونوں سوئے منزل … یعنی مدینۃ الرسولﷺکی جانب رواں دواں ہوگئے۔ اس یادگاراورمبارک سفرکے دوران مکہ شہرکی حدودسے باہرنکلنے کے بعد ان دونوں نے ابھی کچھ ہی مسافت طے کی تھی کہ اچانک ایک جگہ انہیں عمروبن العاص مل گئے…جوکہ رؤسائے قریش میں سے تھے اورمشرکینِ مکہ کی معززترین شخصیات میں ان کاشمار ہوتا تھا، تب اس اچانک ملاقات پران تینوں کوخوشگوارحیرت ہوئی،اوریہ خوشگوارحیرت اس وقت عظیم مسرت میں بدل گئی جب عمروبن العاص نے انہیں یہ رازکی بات بتائی کہ ان کی منزل بھی مدینہ ہی ہے، اور مقصدِسفربھی وہی ہے ،یعنی رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضری اورقبولِ اسلام… چنانچہ اب یہ تینوں ایک ساتھ اپنی منزل کی جانب محوِسفرہوگئے۔ خالدبن ولیدفرماتے ہیں’’آخراس طویل اورمسلسل سفرکے بعدہم تینوں مدینہ پہنچے، میری زندگی کاوہ یادگارترین تھا،جب ۸ھمیں ماہِ صفرکے پہلے دن ہم تینوں ایک ساتھ رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضرہوئے،ہم تینوں میں سے سب سے پہلے میں نے سلام عرض کیا،جس پرآپؐنے بڑی ہی خندہ پیشانی اورگرمجوشی کے ساتھ میرے سلام کاجواب دیا،میں نے اپنی حاضری کامقصدبیان کیا،اورآپؐ کے سامنے کلمۂ حق’’أشہدأن لاالٰہ الااللہ وأشہدأن محمداًرسول اللہ‘‘پڑھتے ہوئے دینِ برحق قبول کیا…اس پرآپؐ نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: قَد کُنتُ أرَیٰ لَکَ عَقلاً رَجَوتُ أن لَا یُسلِمکَ اِلّا