اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
حیثیت سے جس بات نے خالدکو بہت زیادہ متأثرکررکھاتھاٗ وہ یہ کہ رسول اللہﷺکی شخصیت میں بھی یہی خوبیاں (یعنی جرأت وشجاعت ٗنیزفنونِ حرب اورعسکری تدابیرمیں بے مثال مہارت ٗاورکامیاب منصوبہ بندی) بدرجۂ اتم موجودتھیں،لیکن خاص بات یہ کہ اکثرعسکری ماہرین کااصل ہدف اورتمامترجستجومحض جنگ جیتنے کی خاطرہواکرتی ہے …خواہ اس مقصدکیلئے انہیں کچھ بھی کرناپڑے…اخلاقی قدروں کوقدموں تلے کچلناپڑے… یعنی اخلاق ٗانصاف ٗامانت ودیانت ٗاورانسانیت وشرافت کی ان کے نزدیک کوئی خاص اہمیت نہیں ہواکرتی…تمامترتوجہ بس بہرصورت اپنی ’’فتح‘‘پرہی مرکوزہواکرتی ہے… جبکہ اس کے برعکس رسول اللہﷺکی شخصیت میں جرأت وشجاعت اوربے مثال عسکری مہارت اورکامیاب منصوبہ بندی کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ انسانیت وشرافت بھی اپنے عروج پرتھی…جوکہ خالدکیلئے ایک بہت ہی عجیب بات تھی…اوردرحقیقت یہی وہ اصل وجہ تھی جس کی بناء پران کے دل میں رسول اللہﷺکی محبت مسلسل گھرکرتی چلی جارہی تھی۔ اورپھرنوبت یہاں تک جاپہنچی کہ ان کے دل میں رسول اللہﷺکی خدمت میںحاضری اورملاقات کاجذبہ ہمہ وقت موجزن رہنے لگا…اورپھررفتہ رفتہ انہوں نے قبولِ اسلام کا فیصلہ اورعزم بالجزم بھی کرلیا،تب یہ اس مقصدکیلئے جلدازجلدمکہ سے مدینہ کی جانب روانگی کے سلسلے میں منصوبہ بندی میں مشغول ہوگئے۔ البتہ اس موقع پران کی خواہش یہ تھی کہ مدینہ کی جانب تنہاجانے کی بجائے کاش قریشِ مکہ میں سے انہیں کوئی اپناہم خیال شخص مل جائے…اوردونوں ایک ساتھ مدینہ کی جانب روانہ ہوں…چنانچہ انہوں نے ایک روزاپنے دیرینہ دوست عثمان بن طلحہ سے اس بارے میں گفتگوکی،دینِ اسلام ٗ نیزپیغمبرِاسلام کے بارے میں اپنے ان بدلے ہوئے افکار