اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اس کے بعددوسرا غزوہ یعنی ’’اُحد‘‘جوکہ ۳ھ میں پیش آیاتھا،اس موقع پرخالدمشرکینِ مکہ کے لشکرمیں موجودتھے،اس موقع پرابتداء میں مسلمانوں کی فتح اورمشرکین کی شکست کے آثارکافی نمایاں ہونے لگے تھے ،لیکن پھراچانک مسلمان اپنی ہی ایک غلطی کی وجہ سے جیتی ہوئی جنگ ہارگئے تھے…اوراس کے پیچھے خالدہی کی جنگی مہارت اورعسکری تدبیر کا بڑا عمل دخل تھا…(جس پرخالدکوقبولِ اسلام کے بعدزندگی بھربڑی ندامت رہی)۔ جبکہ اس سلسلے کی تیسری جنگ یعنی ’’خندق‘‘ جوکہ ۵ھ میں پیش آئی تھی ،اس موقع پر خالدمشرکینِ مکہ کے لشکرمیں موجودتھے،لیکن اس موقع پرکیفیت یہ رہی تھی کہ باقاعدہ یلغار کی نوبت ہی نہیں آئی تھی۔ اس کے بعد ۶ھمیں مسلمانوں اورمشرکینِ مکہ کے مابین معروف معاہدۂ صلح یعنی ’’صلحِ حدیبیہ‘‘ کے نتیجے میں جب جنگوں کایہ سلسلہ کچھ تھم گیا…تو فطری طورپربہت سے لوگوں کو اب اس زمانۂ صلح میں نفرتوں ٗعداوتوں ٗ اورمحض جذبات کی دنیاسے نکل کرٹھنڈے دل ودماغ اورہوش وحواس کے ساتھ حقیقت پسندانہ طریقے سے صورتِ حال کاجائزہ لینے ٗ نیز ہرقسم کے تعصب اورتنگ نظری سے بالاترہوکردینِ اسلام کی پاکیزہ تعلیمات کے بارے میں غوروفکرکاموقع ملا…تب ان مشرکینِ مکہ میں سے بہت سے افرادایسے تھے کہ اس غوروفکرکے نتیجے میں ان کے دلوں میں دینِ اسلام اورپیغمبرِاسلام کے خلاف نفرت وعداوت کی چنگاریوں کی بجائے اب وہاں ’’ایمان کی بہار‘‘آنے لگی تھی…گمراہی کے اندھیرے چھٹنے لگے تھے،اوران کی جگہ ہدایت کی روشنی پھیلنے لگی تھی۔ یہی وہ دورتھاجب خالدبن ولیدکے دل ودماغ پربھی کچھ ایسی ہی کیفیت طاری رہنے لگی تھی… خاص طورپرایک بہترین جنگجواوربے مثال عسکری مہارت رکھنے والے انسان کی