اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
نے اس کی وجہ دریافت کی توجواب یہ دیا’’میرے سبھی ساتھی اس دنیاسے فقروفاقے کی کیفیت میں ہی چلے گئے…شایداللہ نے ان کیلئے تمام اجروثواب آخرت کیلئے محفوظ کر رکھا تھا،جبکہ مجھے اب یہ اس قدرخوشحالی نصیب ہوگئی ہے…لہٰذامیں ڈرتاہوں کہ کہیں اللہ نے مجھے میراحصہ دنیامیں ہی دے کرفارغ نہ کردیاہو…اوروہاں آخرت میں اب میرے لئے کوئی اجروثواب نہو…‘‘ ٭…خلیفۂ چہارم امیرالمؤمنین حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بعض ناگزیر وجوہات کی بناء پرمدینہ سے کوفہ منتقل ہوگئے تھے ،تب انہی دنوں حضرت خبّاب بن الأرت رضی اللہ عنہ بھی مدینہ سے کوفہ منتقل ہوگئے تھے ٗوہیں مستقل رہائش اختیارکرلی تھی ،یوں انہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام کوفہ میں گذارے۔ رفتہ رفتہ وہاں کوفہ میں وقت گذرتارہا،آخرحضرت خبّابؓ بیمارپڑگئے،اُن دنوں اتفاقاً خلیفۂ وقت حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کوفہ میں موجودنہیں تھے ،بلکہ’’صفین‘‘کے مقام پرپیش آنے والی مشہوراورنہایت افسوسناک اندرونی جنگ کے موقع پروہاں گئے ہوئے تھے،اسی دوران کوفہ میں حضرت خبّاب بن الأرت رضی اللہ عنہ کاانتقال ہوگیا،اوریوں رسول اللہﷺکے یہ جلیل القدرصحابی ۳۷ھمیں کوفہ میں دنیائے فانی سے کوچ کرتے ہوئے اپنے اللہ سے جاملے،اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلندفرمائیں۔چندروزبعدحضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ جب ’’صفین‘‘سے واپس کوفہ پہنچے توفوری طورپرپہلے حضرت خبّاب بن الأرت رضی اللہ عنہ کی قبرپرگئے اورتادیروہاں ان کیلئے دعائے خیرکرتے رہے۔ ------------------------------ الحمدللہ آج بتاریخ ۱۰/ربیع الأول ۱۴۳۶ھ ،مطابق یکم جنوری ۲۰۱۵ء بروزجمعرات یہ باب مکمل ہوا۔