اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
مقصد تومحض… یافتح ہے …یاشہادت…لہٰذاپیش قدمی کی جائے۔ چنانچہ پیش قدمی شروع ہوئی…فریقین میں کوئی توازن ہی نہیں تھا…ایک طرف فقط تین ہزارمسلمان ،اوروہ بھی گھرسے بے گھر،وطن سے بہت دور،یہاں دشمن کی سرزمین پر… جبکہ دوسری جانب دولاکھ جنگجو…خوداپنی ہی سرزمین پراوراپنے ہی علاقے میں… مگراس کے باوجود…دونوں جانب سے نہایت زورداریلغارہوئی…زیدبن حارثہ رضی اللہ عنہ سپہ سالارکی حیثیت سے پیش پیش تھے،رسول اللہﷺنے خوداپنے دستِ مبارک سے زیدکونامِ خداکاجوجھنڈاتھمایاتھا…اس مبارک جھنڈے کوبلندرکھنے کیلئے ٗ اوراس کی حرمت وعظمت کوہرقیمت پرقائم ودائم رکھنے کیلئے اُس روززیدؓ نے شجاعت وبہادری کے ایسے جوہردکھائے کہ شایدچشمِ فلک نے اس سے قبل کبھی ایسے مناظرنہیں دیکھے ہوں گے…رسول اللہﷺکی طرف سے عنایت فرمودہ اس مبارک جھنڈے کوبلندرکھنے کی خاطروہ آخری دم تک نہایت ثابت قدمی کے ساتھ میدان میں ڈٹے رہے،بیشمارتلواروں ٗ تیروں ٗ اورنیزوں نے ان کے تمام جسم کوچھلنی کرڈالا،اورپھرآخران بیشمارزخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ’’مُؤتہ‘‘کے میدان میں ٗوطن سے بہت دور…اپنے گھرسے بہت دور… اپنے شہرمدینہ سے بہت دور…اپنے پیاروں سے بہت دور…اللہ کے دین کی سربلندی کی خاطر…رسول اللہ ﷺ کی طرف سے عنایت فرمودہ اس مبارک جھنڈے کی حرمت وعظمت کو برقراررکھنے کی خاطر…زیدؓ نے اپنی جان کانذرانہ پیش کیا…اپنی جان قربان کردی … مگراس مبارک جھنڈے کوکسی صورت سرنگوں نہیں ہونے دیا… یوں حضرت زیدبن حارثہ رضی اللہ عنہ ٗجنہیں رسول اللہﷺنے اپنے بچوں کی طرح پالا تھا، اپنے گھرکاایک فردبنایاتھا…جن کے ساتھ آپؐ کابہت ہی گہرااورقریبی تعلق تھا…