اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
دونوں نہایت بے چینی کے ساتھ سفرکرتے ہوئے مکہ پہنچے ، وہاں لوگوں سے زیدکے آقایعنی رسول اللہﷺکے بارے میں معلومات حاصل کیں ،اورپھرآپؐ سے ملاقات کی ، آمدکامقصدبیان کرتے ہوئے کہا: یا ابن عبدالمطّلب ، أنتم جیران اللّہ ، أنتم تفُکّون العاني ، وتُطعِمون الجائع ، وتُغِیثون الملھوف … یعنی’’اے عبدالمطلب کے گھرانے والو! تم اللہ کے پڑوسی ہو،تم لوگ توقیدیوں کورہائی دلایا کرتے ہو،بھوکے کوکھاناکھلایاکرتے ہو،پریشان حال کی دستگیری کیاکرتے ہو… اورلمحہ بھرکے توقف کے بعدنہایت دردبھرے لہجے میں کہا: وقد جئناکَ في ابننا الّذي عندکَ ، وحَمَلنا الَیکَ مِنَ المَالِ ما یفي بہٖ ، فامنُن علینا ، وفادِہٖ لَنا بما تشاء… ہم آپ کے پاس آئے ہیں اپنے بیٹے کے سلسلے میں جوکہ آپ کے پاس ہے،ہم اپنے ہمراہ کچھ مال بھی لائے ہیں جواس کی قیمت کے طور پرکافی ہوجائے گا، پس آپ ہم پریہ احسان کردیجئے ،اوراس کے فدیہ کے طورپرآپ جوچاہیں ہم سے تقاضا کر لیجئے … اس پررسول اللہﷺنے قدرے حیرت کے ساتھ دریافت فرمایا’’میرے پاس تمہارابیٹا ، کون ہے وہ؟‘‘ وہ بولے ’’آپ کانوعمرخادم ، زیدبن حارثہ‘‘ اس پررسول اللہﷺنے فرمایا’’کیامیں تمہیں ایک ایسی تجویزدوں جوتمہارے لئے اس فدیہ سے زیادہ مناسب رہے گی؟‘‘ وہ بولے’’ضرورفرمائیے…کیاہے وہ تجویز؟‘‘ آپؐ نے فرمایا’’ میں ابھی اسے یہاں بلاتاہوں ،تم اسے اختیاردیناکہ یاوہ تمہارے ساتھ