اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اسے اپنے بھتیجے کی طرف سے بطورِہدیہ قبول کرتے ہوئے اپنے گھرلے آئیں۔ اس کے بعدکچھ عرصہ ہی گذراتھاکہ خدیجہ (رضی اللہ عنہا)کی شادی تمام بنی نوعِ انسان میں اشرف ترین ٗ اورصادق وامین ٗیعنی محمد(ﷺ)کے ساتھ ہوگئی(جن کی ابھی تک من جانب اللہ بعثت نہیں ہوئی تھی) اس شادی کے بعدخدیجہ نے اپنے شوہرِنامدارکی دلجوئی کی غرض سے کچھ ہدایاوتحائف انہیں پیش کئے ،جن میں یہ کم سن غلام (زید)بھی شامل تھا۔ یوں اب زیدکے شب وروزمحمدبن عبداللہ(ﷺ)کی صحبت ومعیت میں گذرنے لگے،کہ جنہیں اُس وقت قبیلۂ قریش میں ٗاورتمام شہرمکہ میں انتہائی عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھا جاتاتھا…بلکہ عنقریب جنہیں اللہ کی طرف سے نبوت ورسالت سے سرفرازکیاجانے والا تھا،اورصرف قریش ہی کیا…؟تمام بنی آدم ٗبلکہ تمام مخلوق میں سب سے افضل وبہتر قرار دیا جانااللہ کومقصودتھا۔ دوسری طرف بیٹے کی جدائی اورگم شدگی کے باعث اس کی ماں صدمے سے نڈھال تھی، مسلسل روتے روتے اس کابراحال ہوگیاتھا،آنسوتھے کہ تھمتے ہی نہیں تھے،دل میں ایسی آگ لگی تھی جوکسی صورت بجھتی نہیں تھی،جوبات اسے مزیداداس اورپریشان کئے رکھتی تھی وہ یہ کہ کاش کسی طرح اسے کم ازکم اتناہی معلوم ہوجائے کہ اس کانورِنظراورلختِ جگر زندہ ہے …یامرچکاہے؟ اگرزندہ ہے تواس سے دوبارہ ملنے کی امیدباندھ لے، اور اگر مر چکا ہے توبس رودھوکرخاموش ہوجائے۔ جبکہ اس بچے کاغمزدہ باپ ’’حارثہ‘‘توبیٹے کی جدائی میں ہوش وحواس ہی تقریباًکھوبیٹھا،کسی کام کاج کے قابل نہیں رہا،کام کاج کی بجائے دن بھربیٹے کی تلاش میں چہارسو مار ا مارا پھرتا، ہرآنے جانے والے کوروک روک کراس سے اپنے بیٹے کے بارے میںپوچھتا،دن