اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
یوں زخموں سے چوراورنڈھال …طفیلؓکاجواں سال بیٹاعمرواس جنگ کے خاتمے پرجب وہاں سے واپس لوٹنے لگاتوکیفیت یہی تھی کہ اپنے مشفق ومہربان باپ کو ٗ نیزاپنے کٹے ہوئے ہاتھ کو ٗ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے وہیں ’’یمامہ‘‘کے میدان میں چھوڑکربوجھل قدموں کے ساتھ مدینہ کی جانب روانہ ہوگیا… اورپھرخلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کازمانۂ خلافت گذرگیا،اورخلیفۂ دوم حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کازمانۂ خلافت آیا،تب ایک بارحضرت عمرؓنے اپنے کچھ ساتھیوں کوکھانے پرمدعوکیا،جوکہ انہی کی طرح اکابرصحابہ میں سے تھے،اتفاقاًاسی وقت یہ جواں سال عمروبن طفیل بھی وہاںآ پہنچا، تب حضرت عمرؓ نے اسے روک لیا،اوراصرارکیاکہ کھاناہمارے ساتھ کھاکرجانا…پھرجب کھانے کاسلسلہ شروع ہواتویہ عمروایک طرف کہیں چھپ کربیٹھ گیا،حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے اسے مخاطب کرتے ہوئے استفسارفرمایا’’اے نوجوان!تم کھاناکیوں نہیں کھارہے ہمارے ساتھ؟‘‘لیکن اس نوجوان نے کوئی خاص جواب نہیں دیا،تب حضرت عمرسمجھ گئے کہ اسے اپنے کٹے ہوئے ہاتھ کی وجہ سے ہمارے ساتھ کھانے کھاتے ہوئے شرم محسوس ہورہی ہے…چنانچہ انہوں نے اس سے دریافت کیاکہ ’’تمہیں اپنے ہاتھ کی وجہ سے ہمارے ساتھ کھاناکھاتے ہوئے شرم محسوس ہو رہی ہے؟‘‘اس پروہ خاموش رہا،اورکچھ نہ بولا…تب حضرت عمرؓ کھانا چھوڑ کر اپنی جگہ سے اٹھے،اوراس کے قریب جاکریوں فرمانے لگے’’اللہ کی قسم !ہم میں سے کوئی اس وقت تک کھانا نہیں کھائے گاجب تک تم اپنایہ کٹاہواہاتھ ہمارے اس کھانے میں نہ لگالو…کیونکہ یہ ہاتھ تواللہ کی راہ میں کٹاہے‘‘لیکن اس کے باوجودوہ نوجوان پس وپیش کااورترددکا شکار رہا، جبکہ حضرت عمرؓاصرارکرتے رہے…آخراس نوجوان نے اپنا وہ ہاتھ