اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
لیکن وہ مجھ تک پہنچ نہیں سک رہا ٗاس کامطلب یہ ہے کہ جس طرح مجھے اس جنگ کے موقع پرشہادت نصیب ہوگی ٗاسی طرح وہ بھی شہادت کی آرزوکرے گا،لیکن اس کی یہ خواہش فی الحال پوری نہیں ہوگی،البتہ بعدمیں کسی اورموقع پراس کی یہ خواہش پوری ہوجائے گی اورتب اللہ اسے مجھ سے ملادے گا‘‘۔ اس کے بعدیہ لشکرمسلسل سفرکرتاہواجب ’’یمامہ‘‘پہنچاتووہاں بڑی ہولناک قسم کی جنگ کی نوبت آئی…یہی وہ جنگ تھی جس میں ایک ہزارسے زائدجوصحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین شہیدہوئے تھے ٗان میں سترحُفاظِ قرآن بھی تھے،جس کے نتیجے میں حضرت عمررضی اللہ عنہ خلیفۂ وقت حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے سامنے مسلسل ’’جمعِ قرآن‘‘کے بارے میں اصرارکرتے رہے تھے…اورتب پہلی بار’’جمعِ قرآن‘‘کااہم ترین کام سرانجام دیاگیاتھا (۱) یہ بہت ہی مشکل ترین گھڑی تھی،ایسے میں حضرت طفیل بن عمروالدَوسی رضی اللہ عنہ بڑی بے جگری کے ساتھ لڑتے رہے تھے،تمام جسم زخموں سے چورتھا،لیکن پائے استقامت میں کوئی لغزش نہیں آئی تھی،آخری سانس تک میدانِ کارزارمیں بڑی بہادری کے ساتھ ڈٹے رہے تھے،آخرمسلسل لڑتے لڑتے شہیدہوگئے تھے۔ جبکہ ان کاجواں سال بیٹاعمروبن طفیل بھی اس موقع پراپنے بہادرباپ کی طرح بڑی بہادری اورانتہائی ثابت قدمی کے ساتھ لڑتارہا،تمام جسم بری طرح چھلنی اورچورچور ہوگیا، دایاں ہاتھ کٹ کرجسم سے الگ ہوگیا…’’یمامہ‘‘کے میدانِ کارزارمیں کہیں گرگیا… اور پھر ہمیشہ کیلئے بس وہیںرہ گیا… ------------------------------ (۱) اس جنگِ ’’یمامہ‘‘کے موقع پرشہیدہونے والے سترحُفاظِ قرآن صحابۂ کرام میں حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے بڑے بھائی حضرت زیدبن خطاب رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔