اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اورجب یہ لشکرحضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کی زیرِقیادت مدینہ سے اپنی منزلِ مقصود یعنی ’’یمامہ‘‘کی جانب روانہ ہواتواس لشکرمیں حضرت طفیلؓ اپنے جواں سال بیٹے عمروسمیت شریک تھے۔ مدینہ سے روانگی کے بعدجب یہ لشکرمنزلِ مقصودکی جانب رواں دواں تھا ٗتب راستے میں ایک روز حضرت طفیلؓ جب نیندسے بیدارہوئے تواپنے ساتھیوں کومخاطب کرتے ہوئے کہنے لگے’’میں نے ایک خواب دیکھاہے،ہے کوئی جومجھے اس خواب کی تعبیربتاسکے؟‘‘ان کے ساتھیوں نے کہا’’سنائیے اپناخواب‘‘تب یہ اپناخواب بیان کرتے ہوئے کہنے لگے: ’’میں نے خواب میں دیکھاہے کہ میراسرمنڈاہواہے،اوریہ کہ ایک پرندہ میرے منہ سے نکلااورفضاء میں اُڑگیا،اس کے بعدکوئی چیزمجھے نگل گئی اورمیں اس کے پیٹ میں پہنچ گیا، نیزیہ کہ میرابیٹا بڑی بے چینی کے ساتھ مجھے تلاش کرتاپھررہاہے،لیکن وہ مجھ تک پہنچ نہیں سک رہا…‘‘ حضرت طفیلؓ کی زبانی یہ خواب سن کران کے ساتھی محوِحیرت ہوگئے،اورپھران کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے یوں کہنے لگے’’اللہ خیرکرے گا‘‘ تب قدرے توقف کے بعدحضرت طفیلؓ نے کہا’’میں نے اپنے اس خواب کی تعبیرجان لی ہے…میرے منڈے ہوئے سرکامطلب یہ ہے کہ عنقریب اس جنگ میں میراسرکٹ جائے گا،جوپرندہ میرے منہ سے نکلااورفضاء میں اُڑگیاٗاس کامطلب یہ ہے کہ میری روح میرے جسم سے نکل کرپروازکرجائے گی،کسی چیزنے مجھے نگل لیااورمیں اس کے پیٹ میں جاپہنچا ٗاس کامطلب یہ ہے کہ میں قبرمیں جاپہنچوں گا،لہٰذامجھے امیدہے کہ میں اس جنگ کے موقع پرشہیدہوجاؤں گا…اورمیں نے یہ جودیکھاکہ میرابیٹامجھے تلاش کرتاپھررہاہے