اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
الغرض اندرونی سازشوں اوربیرونی یلغاروں کاایک لامتناہی سلسلہ تھا…رسول اللہﷺ کے اولین جانشین اورمسلمانوں کے خلیفۂ اول کی حیثیت سے ان تمامترفتنوں کی سرکوبی اور بیخ کنی کی ذمہ داری حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے کندھوں پرآپڑی تھی ٗجسے انہوں نے بڑی ہی عزیمت واستقامت اوربے مثال شجاعت وبہادری کے ساتھ بحسن وخوبی نبھایا ،اورتمام فتنوں کاقلع قمع کیا،اوراس مقصدکیلئے متعددبڑی جنگوں کی نوبت آئی۔ ان تمام جنگوں کے موقع پرحضرت طفیلؓ اپنے جواں سال بیٹے’’عمروبن طفیل‘‘ سمیت خوب جوش وجذبے کے ساتھ شریک رہے اورہمیشہ پیش پیش رہے۔ انہی دنوں( یعنی ۱۱ھمیں) ان جھوٹے مدعیانِ نبوت میں سے بالخصوص مسیلمہ نے اپنے علاقے ’’یمامہ‘‘(۱)میں اس سلسلہ میں بڑافتنہ پھیلارکھاتھا،اوربہت سے مرتدقبائل اپنی تمامتر توانائیوں سمیت بہت بڑی تعدادمیں اس کے ساتھ جاملے تھے۔ اس بڑے فتنے کی سرکوبی کی غرض سے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے پہلے عکرمہ بن ابی جہل رضی اللہ عنہ ٗ اورپھرشرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کی قیادت میں لشکر’’یمامہ‘‘کی جانب روانہ کیاتھا(۲)لیکن دونوں باریہ لشکراس فتنے کی سرکوبی میں ناکام رہا،اوراسی کیفیت میں واپس مدینہ لوٹناپڑا،تب حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے اس لشکرکی قیادت کیلئے ایک ایسے شخص کاانتخاب فرمایاجسے فنونِ حرب میں مہارت کے حوالے سے ’’طلسماتی‘‘شخصیت تصورکیاجاتاتھا…اورجواس ’’جنگِ یمامہ‘‘کے بعدبھی عرصۂ دراز تک دشمنانِ اسلام کے سروں پرقہربن کرٹوٹتارہا،جسے خودرسول اللہﷺنے ’’سیف اللہ‘‘ یعنی ’’اللہ کی تلوار‘‘کے لقب سے نوازاتھا،یعنی حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ… ------------------------------ (۱) ’’یمامہ‘‘ بعینہٖ وہی علاقہ تھاجہاں آج مشہورشہر’’ریاض‘‘آبادہے۔ (۲)البدایہ والنہایہ،مقتل مسیلمۃ الکذاب،جلد:۹،صفحہ : ۴۶۵،طبعہ ’’دارہجر‘‘ ،بتحقیق عبداللہ بن عبدالمحسن الترکی۔