اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کاخلیفہ اورجانشیں کون ہوگا…؟ یہ اطلاع ملنے پرحضرت عمررضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ سے اصرارکرتے ہوئے کہاکہ’’قبل اس کے کہ معاملہ نازک ہوجائے…ہمیں وہاں چلناچاہئے…‘‘ چنانچہ یہ حضرات وہاں پہنچے ، وہاں یہی موضوع زیرِبحث تھا،اورکسی بھی لمحے یہ معاملہ کوئی غلط رُخ اختیارکرسکتاتھا،صورتِ حال کی اس نزاکت کوبھانپتے ہوئے حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ نے لوگوں کومخاطب کرتے ہوئے اس نازک موقع پر ’’فتنہ وافتراق‘‘سے بچنے ٗ اوراتفاق واتحادکوبہرصورت قائم رکھنے کی اہمیت وضرورت کے بارے میں مختصرگفتگوکی ۔ اس کے بعدحضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ ٗنیزحضرت ابوعبیدہ عامربن الجراح رضی اللہ عنہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایاکہ ’’یقینایہی دوحضرات رسول اللہﷺکی جانشینی کے قابل ہیں، لہٰذا میرامشورہ یہ ہے کہ ان میں سے کسی ایک کے ہاتھ پرجلدازجلدبیعت کر لی جائے‘‘۔ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی یہ بات سُن کرحضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا’’ہم میں سے کس کادل اس بات کوگواراکرے گاکہ وہ شخص جسے خودرسول اللہ ﷺ نے ہماری امامت کیلئے منتخب فرمایاتھا،اس کے ہوتے ہوئے کسی اورکواس منصب کیلئے پسند کیا جائے؟ حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کی زبانی یہ بات سنتے ہی حضرت عمررضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے اصرارکیا’’ابوبکر،اپناہاتھ بڑھائیے‘‘ جس پرحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے ان کی جانب اپناہاتھ بڑھایا،اورتب فوراًہی حضرت عمررضی اللہ عنہ نے وہاںموجودلوگوں کومخاطب کرتے ہوئے بآوازِبلندیہ الفاظ کہے