اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
خیبر سے حاصل شدہ مالِ غنیمت میں سے انہیں بہت کچھ عطاء فرمایا،تاکہ اب یہ لوگ ازسرِنو یہاں مدینہ میں اپنے گھربساسکیں۔ اس کے بعدحضرت طفیل بن عمروالدَوسی رضی اللہ عنہ مسلسل رسول اللہﷺکی صحبت ومعیت میں رہے…اوراگلے ہی سال یعنی ۸ھمیں ماہِ رمضان میں فتحِ مکہ کایادگاراورتاریخی واقعہ جب پیش آیا ٗتواس موقع پریہ بھی رسول اللہﷺکے ہمراہ تھے۔ فتحِ مکہ کے فوری بعدجب یہ تمام حضرات ابھی مکہ میں ہی مقیم تھیٗ حضرت طفیلؓنے آپؐ کی خدمت میںعرض کیاکہ’’اے اللہ کے رسول!ہمارے علاقے[یعنی ’’تہامہ‘‘جہاں اصل میں طفیلؓ اوران کاقبیلۂ دَوس آبادتھا]میں ایک بہت بڑابت ہے،اے اللہ کے رسول! میرا جی چاہتاہے کہ میں ایک بارپھروہاں جاؤں اوراسے جلادوں(۱)آپؐ نے اجازت مرحمت فرمائی،جس پرحضر ت طفیلؓ مکہ سے اپنے اصل علاقے ’’تہامہ‘‘کی جانب مسلسل سفر کرتے ہوئے جب وہاں پہنچے توان کے قبیلے کے باقی ماندہ افرادجوابتک اپنے پرانے دین (یعنی کفروشرک)پرہی قائم تھے ٗ ان کے سامنے حضرت طفیلؓ اس بڑے بت کوجلانے کی تیاریاں کرنے لگے…تب وہاں لوگوں کاایک جمعِ غفیراکٹھاہوگیا،مرد ٗعورتیں ٗ بچے ٗ چھوٹے ٗ بڑے ٗ سبھی نہایت بے چینی کے ساتھ انتظارکرنے لگے،اورآپس میں یوں چہ میگوئیاں کرنے لگے کہ بس ابھی ہمارے اس بڑے بت کاغضب طفیل پرنازل ہونے ہی والاہے…بس اب تھوڑی ہی دیرمیں یہ شخص ہماری آنکھوں کے سامنے جل کرراکھ ہو جائے گا…بربادہوجائے گا… اورپھرحضرت طفیل ؓ نے ان سب کی نگاہو ں کے سامنے …کہ جوسالہاسال سے نسل درنسل ------------------------------ (۱) غالباًوہ بت لکڑی کاہوگا،اُس زمانے میں پتھرکے بت بھی ہواکرتے تھے اورلکڑی کے بھی۔