اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ٰمسلمانوں میں شامل ہوجائیں۔ اس دعاء سے فراغت کے بعدرسول اللہﷺحضرت طفیل ؓ کی طرف متوجہ ہوئے اورانہیں مخاطب کرتے ہوئے ارشادفرمایا: اِرجِع اِلَیٰ قَومِکَ ، وَارفِق بِھِم ، وَادعُھُم اِلَیٰ الاِسلَام یعنی’’اے طفیل!آپ اپنی قوم کی طرف واپس جائیے،ان کے ساتھ نرمی سے پیش آیئے،اورانہیں دینِ اسلام کی طرف دعوت دیجئے‘‘(غالباًآپؐ کواس بات کاندازہ ہو چکاتھاکہ طفیلؓکے مزاج میں اپنی قوم کی سرداری کی وجہ سے کچھ سختی ہے،اس لئے آپؐ نے انہیں اپنی قوم کے ساتھ نرمی برتنے اورپیارومحبت کے ساتھ دینِ اسلام کی طرف دعوت کی تاکیدفرمائی)۔ چنانچہ یہ دونوں حضرات مکہ سے واپس اپنے علاقے کی طرف لوٹے ،اوروہاں پہنچنے کے بعدحضرت طفیل بن عمروالدَوسی رضی اللہ عنہ اپنی قوم میں مسلسل دعوت وتبلیغ کافریضہ سرانجام دیتے رہے،اوریوں کئی سال بیت گئے،رسول اللہ ﷺودیگرمسلمان نبوت کے چودہویں سال کے اوائل میں مکہ سے مدینہ ہجرت کرگئے،اورپھر ۲ھمیں غزوہ ٔبدرٗ پھر ۳ھمیں غزوۂ اُحد ٗاورپھر ۵ھ میں غزوۂ خندق کے اہم ترین واقعات بھی گذرگئے،حتیٰ کہ رفتہ رفتہ ۷ھمیں جاکرجب ان کے قبیلۂ دَوس کے لوگ کافی تعدادمیں دینِ اسلام قبول کر چکے، تب حضرت طفیل ؓ اَسّی گھرانوں پرمشتمل اپنی قوم کے افرادکی قیادت کرتے ہوئے تہامہ سے مدینہ آپہنچے…انہی دنوں رسول اللہﷺفتحِ خیبرکے بعدمدینہ واپس تشریف لائے تھے،آپؐ حضرت طفیلؓ اوران کے ساتھیوں کی مدینہ آمدپربہت زیادہ مسرورہوئے، نیز چونکہ یہ سب لوگ محض اپنے دین وایمان کی حفاظت کی خاطراپنے گھرباراوراپناآبائی علاقہ چھوڑ کرمدینہ چلے آئے تھے،لہٰذاان کی مددکے طورپر ٗنیزان کی دلجوئی کی خاطرآپؐ نے