اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
رسول اللہﷺاپنی جگہ سے اٹھے،وضوء کیا،دورکعت نمازاداکی،اوراس کے بعددعاء کیلئے اپنے دونوں ہاتھ بلندکردئیے…میں نے جب یہ منظردیکھاتومیں بہت زیادہ خوفزدہ ہوا اور انتہائی پریشان ہوگیا،اورمیری زبان سے بے اختیاریہ الفاظ نکلے : وَا قَومَاہ… (یعنی: ہائے میری قوم) لیکن رسول اللہﷺنے اس موقع پریوں دعاء شروع کی : اللّھُمّ اھْدِ دَوْساً وَائتِ بِھِم یعنی ’’اے اللہ توقبیلۂ دوس والوں کوہدایت نصیب فرما،اورانہیں میرے پاس لے آ‘‘۔ مقصدیہ کہ رسول اللہﷺنے جب حضرت طفیلؓ کی زبانی ان کے قبیلے والوں کے بارے میں یہ بات سنی کہ وہاں توبس کفرہی کفرہے…اس کے فوری بعدآپؐ نے اٹھ کروضوء کیا، دورکعت نمازپڑھی اورپھردعاء کیلئے اپنے ہاتھ اٹھادئیے…تویہ منظردیکھ کرحضرت ابوہریرہ ؓ یہ سمجھے کہ اب آپؐ دَوس والوں کیلئے بددعاء کریں گے،اورظاہرہے کہ نبی کی بددعاء تو رائیگاں نہیں جائے گی ،وہ توضروراثردکھائے گی…جس کے نتیجے میں اب قومِ دَوس برباد ہوکر رہ جائے گی،وہ سبھی مارے جائیں گے،اوروہ سب اگرچہ کافرومشرک ہی سہی ،لیکن بہرحال وہ ابوہریرہؓ ہی کی قوم کے لوگ تھے،ان کے ساتھ خاندانی تعلقات تھے،قربتیں تھیں ، رشتے داریوں کے سلسلے تھے…لہٰذارسول اللہﷺنے جب دعاء کیلئے ہاتھ بلند کئے تویہی سب کچھ سوچ کرابوہریرہ ؓنہایت پریشان ہوگئے اورزبان سے بے اختیاریہ الفاظ نکلے’’ہائے میری قوم‘‘۔ لیکن ’’رحمۃ للعالمین‘‘ﷺنے اس موقع پرجب دعاء شروع کی تواس میں کسی کیلئے تباہی کا کوئی تذکرہ نہیں تھا…اس میں توبس قومِ دَوس کیلئے ہدایت کی دعاء مانگی گئی تھی،اوریہ کہ وہ سبھی لوگ ہدایت پانے کے بعدوہاں سے چلے آئیں اوررسول اللہﷺکے ہمراہ دیگرتمام