اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
ہی چلاآرہاتھا،یعنی لہجے میں کچھ سختی اوردرشتی تھی،فطری اورغیراختیاری طورپروہی اندازاب دعوتِ دین کے موقع پربھی کافی حدتک برقراراوراثراندازرہا،جس کالازمی نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ ان کے اتنے بڑے قبیلے میں سوائے ایک شخص (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) کے باقی کسی نے ان کی بات نہیں مانی ٗ اورصاف انکارکردیا…جس پریہ کافی دلبرداشتہ ہوگئے… آخرکچھ عرصے بعدانہوں نے دوبارہ مکہ جانے اوروہاں رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوکراس بارے میں مشاورت کافیصلہ کیا… چندہی دنوں بعدحضرت طفیل رضی اللہ عنہ دوبارہ تہامہ سے مکہ کی جانب عازمِ سفرہوئے تواس بار تمام قبیلہ ٔ دَوس میں سے ان کے واحدہم مذہب اوردینی بھائی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی ہمراہ تھے،دونوں حضرات مکہ پہنچے ،رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے،رسول اللہﷺکے ساتھ ابوہریرہؓ کی یہ پہلی اورمختصرملاقات تھی…(۱) اس ملاقات کے موقع پررسول اللہﷺنے دریافت فرمایا : مَا وَرَائَ کَ یَا طُفیل؟ یعنی’’اے طفیل!وہاں آپ کے علاقے میں کیاصورتِ حال ہے؟‘‘(یعنی دینِ اسلام کی نشرواشاعت کے سلسلے میں…؟) طفیل ؓ نے عرض کیا: قُلَوبٌ عَلَیھَا أکِنَّۃ ، وَکُفرٌ شَدِید ، لَقَد غَلَبَ عَلَیٰ دَوسٍ الفُسُوقُ وَالعِصْیَان … یعنی’’اے اللہ کے رسول!وہاں تودلوں پرپردے پڑے ہوئے ہیں،شدیدقسم کاکفرچھایاہواہے،قبیلۂ دَوس والوں پرتوبس فسق وفجوراورنافرنانیوں کا غلبہ ہے…‘‘۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمارے سردارطفیل کی زبانی یہ بات سن کر… ------------------------------ (۱) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کامفصل تذکرہ گذشتہ صفحات [۳۳۰۔۳۴۵]میں گذرچکاہے۔