اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سب سے پہلے توان کے والدجوکافی عمررسیدہ تھے ٗ ان کے قریب آئے،تب انہوں نے اپنے والدسے کہا’’آپ ذرہ مجھ سے دورہی رہئے ، کیونکہ اب وہ پہلے والامعاملہ نہیں رہا‘‘ والدنے بڑی حیرت سے دریافت کیا’’کیوں بیٹا؟‘‘طفیلؓ نے جواب دیا’’میں مسلمان ہوچکاہوں،محمدﷺکادین اختیارکرچکاہوں‘‘والدنے کہا’’ارے میرے بچے !کیا میر ا دین کبھی تمہارے دین سے جداہوسکتاہے؟جوتمہارادین ٗ وہی میرابھی دین‘‘تب طفیلؓ نے کہا’’ٹھیک ہے ،آپ جائیے ،نہادھوکرصاف ستھرالباس پہن کرآئیے‘‘اس پران کے والدگئے اورنہادھوکرصاف ستھرالباس پہن کرآئے،اورتب طفیلؓ نے انہیں کلمۂ حق پڑھایا ، دینِ اسلام کے بارے میں کچھ بنیادی اورضروری باتیں بتائیں …اوریوں طفیلؓ کے عمررسیدہ والد مسلمان ہوگئے۔ اس کے بعدطفیلؓ کی بیوی ملاقات اوراستقبال کی غرض سے آئیں،انہوں نے اسے مخاطب کرتے ہوئے کہا’’تم اب مجھ سے دورہی رہو‘‘وہ انتہائی تعجب وحیرت کے ساتھ ان کی جانب دیکھتے ہوئے بولی’’کیوں؟‘‘ انہوں نے جواب دیا’’میں مسلمان ہوچکاہوں، ہمارے راستے جداہوچکے ہیں،اب ہماراتمہاراکوئی تعلق نہیں‘‘وہ کہنے لگی’’جوآپ کادین ٗ وہی میرابھی دین‘‘تب انہوں نے اسے تاکیدکرتے ہوئے کہا’’ٹھیک ہے ،جاؤ، نہا دھو کر صاف ستھرالباس پہن کرآؤ‘‘تب اس نے ایساہی کیا،جس کے بعدانہو ں نے اسے کلمۂ حق پڑھایا،اوروہ بھی مسلمان ہوگئی۔ اس کے بعدحضرت طفیلؓ نے اپنے قبیلۂ دَوس والوں کودینِ اسلام کی طرف دعوت کاسلسلہ شروع کیا…چونکہ یہ ان سبھی کے سرداراورفرمانرواتھے…جبکہ وہ سب ان کے ماتحت ٗ بلکہ ان کی رعیت تھے…لہٰذاحاکم ومحکوم کے کے مابین تخاطب اورگفتگوکاجواندازپہلے سے