اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
تومجھے رؤسائے قریش کی باتیں اوران کی نصیحتیں یادآنے لگیں،لہٰذامیں نے وہ روئی اپنے کانوں میں مزیداچھی طرح مضبوطی کے ساتھ ٹھونس لی،لیکن پھرجلدہی ان کاوہ شیریں کلام دوبارہ سننے کیلئے میرادل بیتاب ہونے لگا،کچھ دیریہی کشمکش جاری رہی…آخرمیرے دل سے آوازآئی ’’اے طفیل!تم کوئی معمولی انسان نہیں ہو،تم اپنی قوم کے رہنماہو،اتنے بڑے طاقتورقبیلے کے سردارہو،اورپھریہ کہ تم اس قدرپہنچے ہوئے ادیب ٗ فصیح وبلیغ خطیب ٗ اور نامی گرامی شاعربھی ہو،تمہیں اچھے اوربرے کلام کی خوب پہچان ہے…توپھر…یہ عجیب حرکت کیوں کررہے ہو کہ اپنے کانوں میں روئی ٹھونس رکھی ہے؟ تمیںکس بات کاڈرہے؟ تمہیں یہ کلام سن لیناچاہئے …اگریہ کلام اچھاہواتواپنالینا،براہواتوچھوڑدینا…‘‘ دل کی یہ آوازاورضمیرکی یہ پکارسننے کے بعدطفیل نے اپنے کانوں سے وہ روئی نکال پھینکی، اور تب خوب جی بھرکررسول اللہﷺکی زبانی اللہ عزوجل کامبارک ومقدس کلام سنا،دل کی دنیابدلنے لگی،کفروشرک اورمعصیت وضلالت کی تاریکیاں چھٹنے لگیں…اورتب دل میں فوری اورپختہ عزم کرلیاکہ ضرور بضروررسول اللہﷺسے ملاقات کرنی ہے…لیکن اُس وقت سردارانِ قریش کی موجودگی میں یہ مناسب نہیں سمجھا،البتہ بعدمیںبہت جلدہی رسول اللہﷺکے گھرمیں حاضر ہوکر وہاں شرفِ ملاقات حاصل کیا،آمدکامقصدبیان کیا،تمام ماجراکہہ سنایا…تب رسول اللہ ﷺ نے بھی انہیں کچھ سنایا…ایسا کلام سنایا جس کی تأثیر…اورجس کی حلاوت طفیل کے دل میں بہت دورگہرائیوں میں پیوست ہوتی چلی گئی…اوروہ کلام تھا : قُل ھُوَاللّہُ أحَد ، اللّہُ الصَّمَد ، لَم یَلِد وَلَم یُولَد ، وَلَم یَکُن لَہٗ کُفُواً أحَد ۔ یعنی’’کہہ دوکہ اللہ ایک ہے،اللہ بے نیازہے،نہ اس کی کوئی اولادہے ٗ نہ وہ خودکسی کی اولادہے،اورنہ ہی کوئی اس کاہمسرہے‘‘۔