اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
یقینااس سے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کامقام ومرتبہ ٗ فہم وفراست ٗ رسول اللہﷺ کے ساتھ ان کاخاص تعلقِ خاطر اورمزاج شناسی ٗ نیزتمام صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی برگزیدہ ترین جماعت میں ان کی خاص حیثیت اوردینی بصیرت واضح وثابت ہوتی ہے۔ ٭…اسی طرح رسول اللہﷺ کی حیاتِ طیبہ کے آخری ایام میں (بتاریخ ۹/ربیع الاول بروزجمعرات)جب شدتِ مرض کی وجہ سے نقاہت بہت بڑھ چکی تھی اورآپؐکواطلاع دی گئی تھی کہ عشاء کی نمازکیلئے سبھی لوگ مسجدمیں منتظرہیں…تب آپؐنے ارشادفرمایاتھاکہ: ’’مُرُوا أبَابَکر، فَلیُصَلِّ بِالنَّاس‘‘ (۱) یعنی’’ابوبکرسے کہوکہ وہ لوگوں کو نمازپڑھائیں‘‘ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاچونکہ اپنے والد(حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ) کے مزاج سے بخوبی واقف تھیں ٗلہٰذااس موقع پرانہوںنے اپنے والدکے بارے میںعرض کیا’’اے اللہ کے رسول! وہ توبہت ہی کمزوراورنرم دل انسان ہیں ٗ ان کی آوازبھی کافی پست ہے،مزیدیہ کہ وہ جب بھی قرآن پڑھتے ہیں توبہت زیادہ رونے لگتے ہیں‘‘ تب آپ ﷺنے اپناوہی حکم دہرایا، اورحضرت عائشہ ؓ نے بھی اپنی وہی گذارش دہرائی ٗ آخر تیسری بارآپؐنے قدرے سختی کے ساتھ یہی حکم دہرایا…اورتب حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے آ پ ؐکی حیاتِ طیبہ کے دوران ہی،اور خودآپؐکے حکم پر… آپؐ کی جگہ مسجدنبوی میں امامت کاآغازکیا…! غورطلب بات ہے کہ رسول اللہﷺ نے اپنے تمام صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی ------------------------------ (۱)صحیح بخاری[۶۶۴]کتاب الأذان۔باب (نمبر۳۹)حدالمریض أن یشہدالجماعۃ۔ وغیرہ۔