اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
چنانچہ اسی بارے میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: ’’ایک بارمجھے بھوک نے بہت زیادہ ستایا،حتیٰ کہ اُس روزمجھے اپنے پیٹ پرپتھرباندھناپڑا، پھرمیں ایک راستے میں جابیٹھاجہاں سے اکثرصحابۂ کرام کاگذرہواکرتاتھا،اچانک مجھے ابوبکر(رضی اللہ عنہ)آتے ہوئے دکھائی دئیے،جب وہ قریب آئے تومیں نے ان سے ایک آیت کامطلب دریافت کیا ٗحالانکہ مجھے اس کامطلب خوب معلوم تھا،انہوں نے میرے سوال کاجواب دیا،اورپھرچلتے بنے،میں اسی طرح کھڑارہ گیا،پھرکچھ دیربعدعمر (رضی اللہ عنہ) وہاں سے گذرے،میں نے انہیں روکا،اورایک آیت کامطلب دریافت کیا،انہوں نے بھی مجھے اس آیت کامطلب بتایااورآگے بڑھ گئے…کچھ ہی دیرگذری تھی کہ رسول اللہﷺکاوہاں سے گذرہوا، تب میں نے آپﷺسے اس آیت کا مطلب دریافت کیا،اس پرآپﷺمسکرادئیے، اوراصل بات کوسمجھ گئے ،یعنی بھوک کی وجہ سے میری جوکیفیت تھی ٗاسے آپؐنے بھانپ لیا…تب آپؐ مجھے اپنے ہمراہ لئے ہوئے اپنے گھرکی طرف چل دئیے…گھرپہنچنے کے بعدوہاں دودھ سے بھراہواپیالہ نظر آیا، آپؐ نے اپنے اہلِ خانہ سے اس دودھ کے بارے میں دریافت فرمایاکہ ’’یہ کہاں سے آیاہے؟‘‘ عرض کیاگیاکہ ’’یہ فلاں شخص نے آپؐ کی خدمت میں بھیجاہے‘‘۔تب آپؐ نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے ارشادفرمایا’’اے ابوہریرہ !ذرہ صفہ والوں کے پاس جاؤ، اور انہیں بلالاؤ‘‘ تب میں دل ہی دل میں سوچنے لگاکہ ’’اتناذرہ سادودھ ہے،اوراتنے سارے وہ اصحابِ صفہ جب یہاں آکریہ دودھ پئیں گے،تواس میں سے کیابچے گا؟ ‘‘ (یعنی دل میں یہ حسرت پیداہوئی کہ کاش اس میں سے خودمجھے توپہلے ایک گھونٹ نصیب ہوجاتا…تاکہ مجھ میں ہلنے جلنے اوراصحابِ صفہ تک جانے کی کچھ طاقت توآجاتی)