اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
جذبہ دوسروں کے بارے میں بھی ہمیشہ موجزن رہتاتھا،دوسروں کے بارے میں بھی انہیں یہی فکردامن گیررہتی تھی …کہ کاش سبھی لوگ اسی طرح اس معاملے میں رغبت ٗ ذوق وشوق اور بلندہمتی کامظاہرہ کیاکریں… چنانچہ ایک بارحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (رسول اللہﷺکامبارک دورگذرنے جانے کے بعد) جب مدینہ کے کسی بازارسے گذررہے تھے،اُس وقت وہاں خوب رونق تھی ، خریدوفروخت کاسلسلہ بڑے عروج پرتھا…یہ منظردیکھ کرحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اسی جگہ رُک گئے،کچھ پریشانی کاشکارہوگئے،اورسوچنے لگے کہ ’’یہ سب لوگ کس طرح زور وشور کے ساتھ بس دنیاکمانے میں مشغول ومنہمک ہیں…‘‘ کچھ دیراسی طرح خاموش کھڑے ہوئے ان کی جانب دیکھتے رہے…اورپھرقدرے توقف کے بعدانہیں مخاطب کرتے ہوئے بآوازِبلندیوں کہنے لگے’’اے مدینہ والو!کس قدرپست ہمت ہوتم لوگ‘‘ وہاں موجودسبھی لوگ تعجب سے ایک دوسرے کی جانب دیکھنے لگے،اورپھران کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے بولے’’اے ابوہریرہ!آپ کوہماری طرف سے کیاپست ہمتی نظرآئی ہے؟‘‘ حضرت ابوہریرہؓ نے فرمایا’’رسول اللہﷺکی میراث تقسیم ہورہی ہے،اورتم لوگوں کوکوئی احساس ہی نہیں کہ جاکراپناحصہ وصول کرلو؟‘‘ وہ کہنے لگے’’اے ابوہریرہ !ہمیں بتائیے ،رسول اللہﷺکی میراث کہاں تقسیم ہورہی ہے؟‘‘ حضرت ابوہریرہؓ نے فرمایا’’مسجدمیں تقسیم ہورہی ہے‘‘