اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ہوں وہ چیزجومجھ سے قبل میرے یہ دونوںساتھی تجھ سے مانگ چکے ہیں، اور(مزیدیہ کہ) میں تجھ سے مانگتاہوں ایساعلم جسے میں کبھی نہ بھولوں،اس پررسول اللہﷺنے فرمایا: ’’آمین‘‘تب ہم دونوں نے بھی یہی الفاظ کہے کہ ’’ہم بھی اللہ سے مانگتے ہیں ایساہی علم جسے ہم کبھی نہ بھولیں‘‘ تب رسول اللہﷺنے فرمایا:’’اس بارے میں بس یہ دَوسی نوجوان تم پرسبقت لے جاچکا‘‘۔ مقصدیہ کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اللہ سے وہ چیزیں بھی مانگ لیں جوان سے قبل ان کے دونوں ساتھیوں نے مانگی تھیں …اورپھرمزیدیہ کہ بطورِخاص اللہ سے ایساعلم مانگاجوکبھی ذہن سے اوریادداشت سے محو نہو سکے ، یعنی جسے وہ کبھی نہ بھولیں ،ہمیشہ ہی یادرہے اورمحفوظ رہے…مقصدیہ کہ انہوں نے بطورِخاص ’’علم‘‘میں ترقی واضافہ کی دعاء مانگی ، جس سے ان کی تحصیلِ علم میں خاص دلچسپی اوربہت زیادہ رغبت ظاہرہوتی ہے… مزیدیہ کہ ان کی اس دعاء پررسول اللہﷺنے ’’آمین‘‘کہا۔اوروہی قبولیت کی کوئی خاص گھڑی تھی ،لہٰذاجب دوسرے دونوں حضرات نے یہی دعاء مانگی ٗتورسول اللہﷺ نے ’’آمین‘‘کہنے کی بجائے یہ ارشادفرمایا’’یہ دَوسی نوجوان تم پرسبقت لے گیا‘‘(دَوسی نوجوان ٗ یعنی حضرت ابوہریرہ ؓ ، کیونکہ ان کاتعلق قبیلۂ ’’دَوس‘‘سے تھا ٗجوکہ ’’تہامہ‘‘میں آبادتھا)۔ تحصیلِ علم کے بارے میں ٗنیزاللہ کادین سیکھنے اورسکھانے ٗ اورپھراس کے مطابق اللہ اوراس کے رسولﷺکے احکام کی تعمیل اوراطاعت وفرمانبرداری کے معاملے میں ٗ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کایہ بے مثال جذبہ ٗ یہ شوق ٗیہ رغبت ٗاوراس قدراہتمام والتزام، یہ سب کچھ محض ان کی اپنی ذات تک ہی محدودنہیں تھا…بلکہ ان کے دل میں یہی