اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
٭…حضرت عثمانؓ: ألَاآمُرُ لَکَ بِعَطَائِکَ الّذِي امتَنَعْتَ عَن أخْذِہٖ مُنذُ سِنِیْن؟ یعنی’’کیامیں آپ کی وہ رقم آپ کی طرف بھجوادوں جوکہ سالوں سے آپ نے وصول نہیں کی ہے؟‘‘(یعنی حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کوفہ میں بطورِمدرس جوفرائض انجام دیاکرتے تھیٗ ان دنوں آخرمیں کافی عرصہ اس کیفیت میں گذراکہ انہوں نے سرکاری بیت المال سے اپناجائزوظیفہ وصول نہیں کیاتھا،مفت میں خدمات انجام دیتے رہے تھے،اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حضرت عثمانؓ نے یہ پیشکش کی تھی) ٭…حضرت عبداللہ بن مسعودؓ: لَاحَاجَۃَ لِي بِہٖ یعنی’’مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں‘‘ ٭…حضرت عثمانؓ: یَکُونُ لِبَنَاتِکَ مِن بَعْدِکَ یعنی’’وہ رقم آپ کے بعدآپ کی بیٹیوں کے کام آئے گی (اس لئے آپ وہ رقم قبول کرلیجئے) ٭…حضرت عبداللہ بن مسعودؓ: لَاأخَافُ عَلَیھِنَّ الفَقْرَ ، لِأنِّي أمَرتُھُنَّ أن یَقرأنَ کُلَّ لَیلَۃٍ سُورَہَ الوَاقِعَۃ ، وَاِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللّہِ ﷺ یَقُول: ((مَن قَرَأ الوَاقِعَۃَ کُلَّ لَیلَۃٍ لَم تُصِبْہُ فَاقَۃٌ أبَداً)) (۱) یعنی’’مجھے اپنی بیٹیوں کے بارے میں فقروفاقے کاکوئی اندیشہ نہیں ہے ،کیونکہ میں نے انہیں یہ تاکیدکررکھی ہے کہ ہررات سورۃ الواقعہ ضرورپڑھ لیاکریں،میں نے رسول اللہﷺکویہ ارشادفرماتے ہوئے سناہے (جوکوئی ہررات سورۃ الواقعہ پڑھے ٗ وہ کبھی فقروفاقے کاشکارنہیں ہوگا)۔ ٭…اس واقعے سے یقیناحضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کابے مثال زہدواستغناء ظاہر ہوتا ہے کہ خلیفۂ وقت حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ خودچل کران کے پاس تشریف لائے اورباربارخودانہیں اس رقم کی پیشکش کی…لیکن جواب میں انہوں نے ------------------------------ (۱) مشکاۃ المصابیح [۲۱۸۱]کتاب فضائل القرآن۔