اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
عالم تھاکہ راہ چلتے ہوئے ہمیشہ تنہاہی چلناپسندکرتے،تاکہ سادگی وعاجزی برقراررہے ، اورکسی شان وشوکت کااظہارنہو۔ چنانچہ ایک بارجب کسی راستے میں چلے جارہے تھے،تب کچھ لوگ احتراماًان کے ہمراہ ہولئے،جس پر انہوںنے ان کی جانب متوجہ ہوتے ہوئے ان سے استفسارکیا’’کیاآپ حضرات کومجھ سے کوئی کام ہے؟‘‘ ان لوگوں نے عرض کیاکہ’’نہیں!کام توکچھ نہیں ہے…البتہ بس ہماراجی چاہاکہ ہم آپ کے ہمراہ چلیں‘‘ اس پرحضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے فرمایا’’آپ لوگ واپس لوٹ جائیے، کیونکہ اس میں(یعنی بلاضرورت کسی کے ہمراہ ٗ یاپیچھے پیچھے چلنے میں) ’’تابع‘‘یعنی پیچھے آنے والے کیلئے ذلت ہے،جبکہ ’’متبوع‘‘یعنی جس کے پیچھے چلے آرہے ہیں ٗ کیلئے ’’فتنہ‘‘ہے۔(۱) یعنی جوپیچھے چلاآرہاہے ،گویاوہ بلاوجہ خودکوکمتربنارہاہے…جبکہ جس کے پیچھے چلاآرہا ہے ٗ ہوسکتاہے اس کے دل میں خودپسندی ٗ غروراورتکبرکے جذبات پیداہونے لگیں… یاوہ خودکوبزرگ اورپارساسمجھنے لگے… لہٰذاچونکہ یہ چیزتابع ومتبوع دونوں ہی کیلئے مضر ہے ٗ اس لئے اس سے گریزضروری ہے۔ اسی طرح عام زندگی میں اورروزمرہ کے معاملات میںچھوٹوں بڑوں سبھی کے ساتھ میل جول کے موقع پرانتہائی تواضع اورعجزوانکسارسے پیش آیاکرتے تھے،کبھی کوئی ایسی بات نہیں کہتے تھے جس سے کسی کی دل شکنی ہو،یاجس میں کسی کی بے عزتی ورسوائی کااندیشہ ہو، ------------------------------ (۱) منہاج القاصدین ۔لابن الجوزی۔باب فی ذم الجاہ والریاء ۔