اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
زندگی بھرتادمِ آخررسول اللہﷺکی خدمت میں حاضررہے، نہایت ذوق وشوق اورخوب اہتمام کے ساتھ تحصیلِ علمِ دین ٗ استفادہ ٗ اورکسبِ فیض میں ہردم اورہرلمحہ مشغول ومنہمک رہے…صحبت ومعیت کامبارک سلسلہ بدستورجاری رہا…اسی کیفیت میں مدینہ میں وقت گذرتارہا…حتیٰ کہ رسول اللہ ﷺ کامبارک دورگذرگیا،آپؐ ہمیشہ تادمِ آخران سے انتہائی خوش اورمسرور ومطمئن رہے۔ رسول اللہﷺکامبارک دورگذرجانے کے بعدخلافتِ راشدہ کے زمانے میں بھی عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کی یہی حیثیت اورقدرومنزلت برقراررہی۔ خلیفۂ دوم حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانۂ خلافت کے دوران مشرق ومغرب میں چہارسواسلامی فتوحات کاسلسلہ بہت وسعت اختیارکرچکاتھا،ایسے میں حضرت عمرؓ نے مفتوحہ علاقوں میں نئے شہربسانے کاحکم جاری کیا،چنانچہ اسی سلسلے میں انہی دنوں سن سترہ ہجری میں دریائے فرات کے کنارے ایک نیاشہر’’کوفہ‘‘بسایاگیا،جوکہ رفتہ رفتہ علمی ٗ ادبی ٗ ثقافتی ٗسیاسی ٗ وعسکری ٗ غرضیکہ ہرلحاظ سے بہت زیادہ اہمیت اختیارکرگیا۔ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے مزاج میں یہ بات شامل تھی کہ وہ خداداد بصیرت ٗ فراست ٗ اوردوراندیشی کی وجہ سے اہم اورحساس قسم کے مناصب کیلئے ذمہ دارافرادکی تعیین وتقرری کے معاملہ میں ہمیشہ بہت زیادہ احتیاط اورباریک بینی سے کام لیاکرتے تھے۔ چنانچہ جب یہ نیاشہر(یعنی کوفہ)بسایاگیاتواس کے والی (گورنر ٗیافرمانروا)کے تقررکیلئے ان کی نظرِانتخاب حضرت عماربن یاسررضی اللہ عنہ پرپڑی،اورتب انہوں نے اس نئے آبادکردہ شہر(کوفہ)کے اولین فرمانرواکی حیثیت سے حضرت عماربن یاسررضی اللہ عنہ کی تقرری کی۔