اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کس طرح آپ کی تلاوت کی تعریف کی …اورپھرجب آپ دعاء میں مشغول تھے،تب آپؐ نے کیابات ارشادفرمائی تھی…‘‘ چنانچہ جب صبح ہوئی توحضرت عمررضی اللہ عنہ ٗحضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کے گھر پہنچے ٗ یہی سب کچھ بتانے کیلئے،تاکہ وہ خوش ہوجائیں…،لیکن جب یہ وہاں پہنچے تو دیکھاکہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ان سے پہلے وہاں موجودتھے،اورحضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کے سامنے گذشتہ رات کاتمام ماجرابیان کرچکے تھے…تب حضرت عمر ؓ سوچنے لگے کہ’’ ابوبکرتوہمیشہ ہی ہرخیرمیں سبھی پر سبقت لے جاتے ہیں‘‘ اس کے بعدان دونوں حضرات (یعنی حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ٗ نیزحضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ )نے حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا’’ہمیں یہ توبتادیجئے کہ اُس وقت آپ کیادعاء مانگ رہے تھے؟‘‘جواب میں انہوں نے کہا: ’’میں اُس وقت اس دعاء میں مشغول تھا: اَللّھُمّ اِنِّي أسألُکَ اِیمَاناً لَا یَرتَدّ، وَنَعِیماً لَا یَنفَد، وَمُرَافَقَۃَ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ ﷺ فِي أعلَیٰ جَنَّۃِ الخُلد (۱) یعنی’’اے اللہ میں تجھ سے مانگتاہوں ایساایمان جوواپس [کفرکی طرف]نہ پھرے،اورایسی نعمتیںکہ جوختم نہوں، اوررفاقت تیرے نبی محمد ﷺ کی جنت کے اعلیٰ ترین مقام ٗ یعنی جنت الخُلدمیں‘‘۔ اسی کیفیت میں مدینہ میں وقت گذرتارہا…ابتدائے اسلام سے ہی حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ پہلے مکی زندگی میں اورپھرمدنی زندگی میں چونکہ ہمیشہ سائے کی طرح رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضررہاکرتے تھے،لہٰذاہمہ وقت کی اس مسلسل حاضری ٗ ------------------------------ (۱) مسندامام احمد[۱۲۸/۶]