اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ابوبکرؓکی ا س کیفیت پرہمیں تعجب ہونے لگا،یہ منظردیکھ کرکچھ لوگ یوںکہنے لگے کہ ابوبکر کو دیکھو…رسول اللہﷺہمیں یہ بات بتارہے ہیں کہ ’’اللہ کاایک بندہ ہے ٗ جسے اللہ نے اس بات کااختیاردیا ہے کہ اگروہ چاہے تو اللہ اسے دنیاوی زندگی کی خوب رونقیں عطاء فرمائے، اوراگروہ چاہے تواب اللہ کے پاس موجودنعمتوں میں چلاآئے،اوراس بندے نے اللہ کے پاس موجودنعمتوں کوپسندکرلیاہے‘‘۔ اورذرہ ابوبکرکودیکھو،رسول اللہﷺکی یہ بات سن کریہ رورہے ہیں ،اورکہتے ہیں کہ ’’اے اللہ کے رسول! آپ پرہمارے ماں باپ قربان‘‘ بھلایہ کیابات ہوئی…؟؟ اس کے بعدحضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (فَکَانَ رَسُولُ اللّہِﷺ ھُوَ المُخَیَّرُ ، وَکَانَ أبُوبَکر أعْلَمَنَا)(۱)یعنی ’’اللہ کی طرف سے اپنے جس بندے کو یہ اختیاردیاگیاتھا…وہ خودرسول اللہﷺتھے…اورابوبکرہم سبھی سے زیادہ علم والے تھے…‘‘ مطلب یہ کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی جانب سے اختیاردیئے جانے پرجواب میں رسول اللہﷺ اس فانی دنیامیں اب مزیدزندگی بسرکرنے کی بجائے اپنے رب کے جوارِرحمت میں منتقل ہوجانے کوپسندفرماچکے تھے…ہم اس بات کونہیں سمجھ سکے…البتہ ابوبکر(رضی اللہ عنہ) ہم میں سب سے زیادہ علم ودانش سے مالامال تھے…رسول اللہﷺکی گفتگوکو ٗ نیزاس میں پوشیدہ اسرارورموزکوہم سب سے زیادہ وہی سمجھنے والے تھے… لہٰذااس رازکی بات کو ہم نہیں سمجھ سکے ،اوراس وجہ سے ہم تعجب کرنے لگے،جبکہ حضرت ابوبکرؓاس راز کوسمجھ گئے اور…بے اختیاررونے لگے…! ------------------------------ (۱) متفق علیہ۔مشکاۃ المصابیح[۵۹۵۷]باب ہجرۃ أصحابہ صلی اللہ علیہ وسلم من مکۃ ووفاتہ۔