اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کام کیلئے کوئی ایساشخص ہوناچاہئے جس کاتعلق اسی شہرمکہ سے ہو، یہاں اس کاطاقتور خاندان ہو،اس کی کوئی حیثیت ہو،جبکہ تم تومکہ کے باشندے نہیں ہو،یہاں تمہاراخاندان نہیں ہے،کوئی تمہیں بچانے والااورتمہاری حفاظت کرنے والانہیں ہے،اس لئے تم مت جاؤ…‘‘ تب حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے جواب دیا’’اللہ میراحامی وناصرہے…‘‘ اورپھریہ اُن سردارانِ قریش کی اس محفل میں جاپہنچے،اُس وقت وہاں لہوولعب کے ساتھ شعر وسخن کاسلسلہ بھی زوروں پرتھا،ہرکوئی اپناکلام سنارہاتھا…ایسے میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ وہاں پہنچے اورکلام پیش کرنے کی اجازت چاہی…جس پران سب نے کہاکہ ’’ضرور سناؤ‘‘ تب انہوں نے بآوازِبلندقرآن کریم کی تلاوت شروع کردی {اَلرَحمٰن عَلَّمَ القُرآنَ خَلَقَ الاِنسَانَ عَلَّمَہُُ البَیَانَ الشَّمسُ وَالقَمَرُ بِحُسْبَانٍ وَالنَّجمُ وَ الشَّجَرُ یَسْجُدَان…} (۱) ترجمہ:(رحمن نے قرآن سکھایا،اسی نے انسان کوپیداکیا،اوراسے بولناسکھایا،آفتاب اورماہتاب مقررہ حساب سے ہیں،اورستارے اوردرخت [اسی کو]سجدہ کرتے ہیں…) ابتداء میں تووہ سردارانِ قریش خاموشی کے ساتھ یہ کلام سنتے رہے… اوراس کلام کی بے مثال حلاوت سے اورشیرینی سے بہت ہی متأثرہوتے رہے…لیکن پھرجلدہی ان میں سے کسی کویہ اندازہ ہونے لگاکہ یہ تووہی کلام پڑھ رہاہے جوکہ محمد(ﷺ)پڑھاکرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ کلام من جانب اللہ ان کی طرف نازل شدہ ہے…تب اس شخص نے دوسرے لوگوں کوبھی اس طرف متوجہ کیااورعبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کے خلاف ورغلایا، ------------------------------ (۱) سورہ ’’رحمن‘‘کی ابتدائی آیات۔