اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
یاحالتِ سفرمیں ہوں،نیزہمیشہ آپؐکی مسواک کی حفاظت ٗ آپؐ کے جوتوں کی حفاظت ٗ آپؐ کے عصاکی حفاظت ٗ آپؐکیلئے وضوء کے پانی کاانتظام ٗ لوٹے کاانتظام ٗ غرضیکہ سفرہو یاحضر ٗ ہمیشہ ہروقت اورہروقت موقع پرآپؐ کی خدمت کیلئے حاضرومستعدرہاکرتے تھے۔ اس نوعمری سے ہی مسلسل رسول اللہﷺکی صحبت ومعیت اورکسبِ فیض کاہی یہ اثرتھاکہ تمام دینی علوم میں انہیں غیرمعمولی مہارت اوردسترس حاصل تھی،بالخصوص قرآن کریم کی تلاوت ٗنیز قرآن کریم سے متعلق جتنے بھی علوم ہیں ٗان میں انہیں خاص مقام ومرتبہ حاصل تھا۔ قرآن کریم کے ساتھ شغف اورمحبت اوراس کی تلاوت کے شوق کایہ عالم تھاکہ اکثراٹھتے بیٹھتے ٗچلتے پھرتے ٗ تلاوت میں ہی مشغول رہاکرتے تھے،قرآن کریم کے ساتھ یہ والہانہ تعلق قبولِ اسلام کے فوری بعدروزِاول سے ہی ان کے دل میں اسی طرح پوری آب وتاب کے ساتھ موجزن تھا… یہی وجہ تھی کہ اُس ابتدائی دورمیںکہ جب وہاں مکہ شہرمیں مسلمان چھپ چھپ کرتلاوتِ قرآن کیاکرتے تھے،کسی میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ کھلم کھلاعلیٰ الاعلان ان طواغیت کے سامنے قرآن کریم کی تلاوت کرسکے…ایسی صورتِ حال میں ایک بارایساہواکہ کسی جگہ بڑے سردارانِ قریش کی محفل جمی ہوئی تھی،لہوولعب اورفضولیات کے سلسلے عروج پرتھے، تب اتفاقاًدورسے کچھ مسلمانوں نے یہ منظردیکھا،اورپھروہ آپس میں یوں کہنے لگے ’’ہے کسی میں اتنی ہمت کہ ان کی اس محفل میںجاکران کے سامنے قرآن پڑھے…؟‘‘ اس پرعبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے کہا’’میں یہ کام کروں گا‘‘ تب ان کے ساتھی کچھ تشویش کاشکارہوگئے،اورانہیں مخاطب کرکے یوںکہنے لگے’’اس