اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
بجھانے کی خاطراس نوجوان سے بکری کادودھ مانگاتھا… نوجوان عبداللہ بن مسعودکوجب ان دونوں برگزیدہ ترین شخصیات کے بارے میں علم ہواتوان کے دل میں رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضری کاشوق پیداہونے لگا،رسول اللہ ﷺکے دستِ مبارک سے ’’معجزہ‘‘تووہ پہلے ہی خوداپنی جیتی جاگتی آنکھوں سے دیکھ چکے تھے،لہٰذااب کسی طرح جلدازجلددینِ برحق قبول کرنے کیلئے وہ ہمہ وقت بیتاب رہنے لگے۔ آخرایک روزموقع پاکررسول اللہﷺکی خدمت میں حاضرہوئے، کلمۂ حق ’’ اشہدأن لاالٰہ الااللہ،واشہدأن محمداًرسول اللہ‘‘پڑھتے ہوئے ٗ دینِ اسلام قبول کیا،اوررسول اللہ ﷺ کے دستِ مبارک پربیعت کی۔ رسول اللہﷺنے بھی اس نوجوان (عبداللہ بن مسعود)کوفوراًہی پہچان لیا،اوراُس روز اس نوجوان نے جس امانت ودیانت کامظاہرہ کیاتھا(یعنی بکریوں کادودھ پیش کرنے سے معذرت کرلی تھی ٗ یوں کہتے ہوئے کہ یہ بکریاں تومیرے پاس کسی کی امانت ہیں) اس پر آپؐ نے مسرت کااظہاربھی فرمایا۔ قبولِ اسلام کے فوری بعدحضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے گذارش کرتے ہوئے کہا کہ ’’اے اللہ کے رسول! میں اب اپنی تمام زندگی آپ کی خدمت میں بسرکرناچاہتاہوں ، لہٰذاآپ مجھے اجازت مرحمت فرمائیے‘‘اس پرآپؐ نے رضامندی کااظہارفرماتے ہوئے انہیں اس بات کی اجازت دے دی،اورتب حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ ہمیشہ کیلئے رسول اللہﷺکے خادم بن کررہ گئے،زندگی بھرسائے کی طرح آپ ﷺکی صحبت ومعیت میں ہی رہے،اورخدمت کے فرائض انجام دیتے رہے،خواہ آپ ﷺمقیم ہوں ،