اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
نوجوان کی طرف سے یہ انکارسن کران دونوں نوواردافرادنے کسی ناگواری کااظہارنہیں کیا،البتہ ان میں سے ایک نے کہا’’کیاتمہاری ان بکریوں میں کوئی ایسی بکری بھی ہے جوابھی چھوٹی ہو ٗ دودھ نہ دیتی ہو؟تب عبداللہ بن مسعودبکریوں کے درمیان گھوم پھرکرایک چھوٹی بکری لے آئے،تب اس نوواردشخص نے ’’بسم اللہ ‘‘کہتے ہوئے اس بکری کے تھن کو چھوا،جس پردیکھتے ہی دیکھتے بکری کاتھن دودھ سے بھرگیا…پھروہاں موجودایک برتن میں نوواردنے دودھ دوہناشروع کیا…نوجوان عبداللہ بن مسعودیہ منظردیکھ کرانتہائی حیرت زدہ رہ گئے،انہیں اپنی آنکھوں پریقین ہی نہیں آرہاتھا…اورتب ان دونوں نووارد اجنبی افرادنے خوب سیرہوکردودھ پیا،اورعبداللہ بن مسعودکوبھی پیش کیا…اورپھروہ دونوں وہاں سے روانہ ہوگئے…اورنوجوان عبداللہ بن مسعودبس سوچتے ہی رہ گئے کہ ’’یہ کیا ماجراتھا،جومیری آنکھوں نے دیکھا…اوریہ دونوں اجنبی کون تھے…؟‘‘ اس کے بعدکئی روزتک نوجوان عبداللہ بن مسعوداسی حیرت میںڈوبے رہے اور آخر اِدھراُدھرمختلف لوگوں کے سامنے اس چیزکاتذکرہ کیا…اورتب جاکرمعلوم ہواکہ ان دونوں باوقاراجنبی افرادمیں سے ایک رسول اللہﷺتھے،اوردوسرے ان کے خاص ساتھی حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ تھے۔ دراصل ان دنوں مشرکینِ مکہ کی طرف سے ایذاء رسانیوں کاسلسلہ بہت عروج پرتھا،اوراُس روزبھی مشرکین نے ان دونوں کوبہت ستایاتھا،اورتب یہ دونوں حضرات (یعنی رسول اللہﷺاورحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ) ان مشرکین سے جان چھڑانے کیلئے بچتے بچاتے مکہ شہرسے باہربہت دورنکل آئے تھے،مسلسل پیدل چلنے کی وجہ سے اُس وقت انہیںبہت زیادہ تھکاوٹ اورپیاس محسوس ہورہی تھی…اورتب انہوں نے اپنی پیاس