اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
محنت وجان فشانی ٗ امانت ودیانت ٗ اورلیاقت وقابلیت سے خوب واقف بھی تھے اور متأثر بھی تھے۔ حضرت صہیب بن سنان رومی رضی اللہ عنہ کے مزاج میں ایک خاص بات یہ تھی کہ جس طرح خوب محنت اورقابلیت کے ذریعے مال ودولت خوب کماتے تھے ٗ اسی طرح ضرورتمندوں اورمحتاجوں پرخوب سخاوت وفیاضی اوردریادلی کے ساتھ خرچ بھی بہت زیادہ کیاکرتے تھے،مہمان نوازبھی بہت تھے،یعنی جس قدرتیزرفتاری کے ساتھ ان کے پاس دولت آتی تھی ٗ اسی قدرتیزرفتاری کے ساتھ چلی بھی جاتی تھی،پیسہ ان کے ہاتھ میں ٹکتانہیں تھا، آنے جانے کایہ سلسلہ لگاہی رہتاتھا…اورحضرت عمرؓ ان کی اس کیفیت اوراس مزاج سے بھی خوب واقف تھے… لہٰذاحضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ اکثرانہیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایاکرتے تھے: ’’صہیب! میں اچھی طرح جانتاہوں کہ تم بہت ہی قابل انسان ہو…اس لئے میرابہت جی چاہتاہے کہ تمہاری اس قابلیت اورسمجھداری سے فائدہ اٹھایاجائے،میں کوئی اہم سرکاری عہدہ تمہیں سونپناچاہتاہوں …مگریہ جوتمہاری عادت ہے ناں …کہ تم پیسہ بہت اُڑاتے ہو … بس اسی سے میں ڈرتاہوں…‘‘ حضرت عمررضی اللہ عنہ کی یہ بات سن کرحضرت صہیب رضی اللہ عنہ بس مسکرادیتے… اور یوں جواب دیاکرتے: ’’آپ کی اس محبت کااوراس پیشکش کابہت شکریہ…لیکن مجھے کسی عہدے کی کوئی طلب ہی نہیں ہے…‘‘ اوراس کے ساتھ ہی وہ یہ وضاحت بھی کردیاکرتے کہ’’میں جوکچھ بھی مال ودولت خرچ کرتاہوں وہ واقعی ضرورتمندوں پرہی خرچ کرتاہوں،کوئی فضول خرچی نہیں کرتا…مال