اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ساتھ ہلکی پھلکی خوش مزاجی ٗ خوش طبعی ٗ ہنسی مذاق ٗ اورظرافتِ طبع کامظاہرہ کیاکرتے تھے، جس سے ان دونوں جلیل القدرشخصیات کی باہم محبتوں اورقربتوں کی عکاسی ہواکرتی تھی۔ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کی شخصیت میں مخصوص رعب اوروقارکے علاوہ یہ خوبی نمایاں تھی کہ وہ نظم وضبط کے انتہائی پابندتھے،فطری طورپرانہیں بڑی قائدانہ صلاحیتوں سے نوازاگیاتھا،یہی وجہ تھی کہ ان کے زمانۂ خلافت میں اسلامی فتوحات کاسلسلہ مشرق ومغرب میں چہارسوبہت زیادہ وسعت اختیارکرگیاتھا…ایسابے مثال سلسلہ جوکہ بجاطورپر: ’’تھمتانہ تھاکسی سے سَیلِ رواں ہمارا‘‘ کاجیتاجاگتامصداق تھا…یہی وجہ تھی کہ ان وسیع وعریض مفتوحہ علاقوں میں نظم وضبط برقراررکھنے اورانتظامی امورکومناسب طریقے سے چلانے کیلئے حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کوہمیشہ ہی محنتی ٗ قابل ٗ باصلاحیت ٗ اورذی استعدادقسم کے افرادکی تلاش رہتی تھی… حضرت صہیب بن سنان رومی رضی اللہ عنہ بہت ہی محنتی ٗاورقابل انسان تھے،سلطنتِ روم سے بالکل ہی خالی ہاتھ مکہ پہنچے تھے،جہاں وہ بڑی محنت وجان فشانی کے ساتھ تجارت میں مشغول ومنہمک ہوگئے تھے،اوربہت جلدآسودہ حال ہوگئے تھے،اس کے بعدمکہ سے مدینہ کی جانب ہجرت کے موقع پرمکہ میں اپنی محنت اورخون پسینے کی وہ تمامترکمائی وہیں مشرکینِ مکہ کے حوالے کردی تھی،اور یوں مدینہ چلے آئے تھے…دوبارہ بالکل خالی ہاتھ اورمفلوک الحال…یہاں مدینہ میں اب انہوں نے ازسرِنومحنت کی ٗ تجارت ہی کو اپنا مشغلہ اوروسیلۂ روزگاربنایا…اوراس باربھی دیکھتے ہی دیکھتے کافی خوشحال اورمالدار ہوگئے …ظاہرہے کہ یہ چیزاللہ کی طرف سے توفیق اورفضل وکرم کے بعد ٗ ان کی لیاقت وقابلیت کی بڑی دلیل تھی…چنانچہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ بھی ان کی اس خوبی ٗ