اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
تصورکرتاہوں ٗ وہ ابوبکرہیں‘‘۔ ٭…حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک باررسول اللہﷺنے ارشادفرمایا:(اِنَّ اللّہَ بَعَثَنِي اِلَیکُم فَقُلتُم : کَذَبْتَ ، وَقَالَ أبُوبَکر: صَدَقْتَ)(۱) یعنی’’اللہ نے مجھے تم لوگوں کی جانب مبعوث فرمایا،تب تم لوگوں نے مجھے جھٹلایا،جبکہ ابوبکرنے میری تصدیق کی‘‘۔(۲) ٭…حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :( أَمَرَنَا رَسُولُ اللّہِﷺ أن نَتَصَدَّقَ ، وَوَافَقَ ذَلِکَ عِندِي مَالاً ، فَقُلتُ: الیَومَ أسبِقُ أبَابَکرٍ ان سَبَقتُہٗ یَوماً ، فَجِِئتُ بِنِصفِ مَالِي، فَقَالَ رَسُولُ اللّہِﷺ : مَا أبقَیتَ لِأھلِکَ؟ قُلتُ : مِثلَہٗ ، وَ أتَیٰ أبُوبَکرٍ بِکُلِّ مَا عِندَہٗ ، فَقَالَ رَسُولُ اللّہِﷺ : یَا أبَا بَکر مَا أبقَیتَ لِأھلِکَ؟ قَالَ : أبقَیتُ لَھُمُ اللّہَ وَ رَسُولَہ ، قُلتُ : لَا أسبِقُہٗ اِلَیٰ شَیٍٔ أبَداً) (۳)یعنی’’ ایک باررسول اللہﷺ نے ہمیں صدقہ دینے کاحکم دیا، اتفاق سے اُس وقت مجھے کچھ مال میسرتھا،لہٰذامیں سوچنے لگاکہ آج تومیں ابوبکر پر سبقت لے جاؤنگا، یہی سوچ کرمیں اپناآدھامال لئے ہوئے رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوگیا،آپؐ نے مجھ سے دریافت فرمایا’’اپنے گھروالوں کیلئے کیاچھوڑکرآئے ہو؟‘‘ میں نے عرض کیا ’’اتناہی مال ان کیلئے چھوڑآیاہوں‘‘۔ اورتب ابوبکراپناسارامال لئے ہوئے حاضر ہوگئے،رسول اللہﷺنے ان سے بھی یہی دریافت فرمایاکہ ’’اپنے گھر والوں کیلئے کیاچھوڑکرآئے ہو؟‘‘ ابوبکرنے جواب دیا ’’اے اللہ کے رسول! گھروالوں ------------------------------ (۱)بخاری[۳۶۶۱]باب: لَو کُنتُ مُتّخِذاً خَلِیلاً… (۲) یعنی ابتداء میں کسی نے انکارکیا،کسی نے کچھ ترددکااظہارکیا،فوری اوربلاترددتصدیق ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے سواکسی نے نہیں کی۔ (۳) ترمذی[۳۶۷۵] باب مناقب أبی بکرالصدیق رضی اللہ عنہ۔