اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
٭… عن أبي ھریرۃ رضي اللّہُ عنہ قال: قَالَ رَسُولُ اللّہِ ﷺ : مَن أصْبَحَ مِنکُمُ الیَومَ صَائِماً؟ قَالَ أبوبکر: أنَا ، قَالَ: فَمَن تَبِعَ مِنکُمُ الیَومَ جَنَازۃً؟ قَالَ أبوبکر: أنَا ، قَالَ: فَمَن أطْعَمَ مِنکُمُ الیَومَ مِسْکِیناً؟ قَالَ أبوبکر: أنَا ، قَالَ: فَمَن عَادَ مِنکُمُ الیَومَ مَرِیضاً؟ قَالَ أبوبکر: أنَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللّہِ ﷺ : مَا اجْتَمَعنَ فِي امْرِیٍٔ اِلَّا دَخَلَ الجَنَّۃَ ۔ (۱) ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ایک باراپنے صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے دریافت فرمایا: ’’آج تم میں سے روزہ کس نے رکھاہے؟‘‘ ابوبکررضی اللہ عنہ نے عرض کیا : ’’اے اللہ کے رسول!میں نے‘‘ ۔ تب آپؐ نے دریافت فرمایا: ’’تم میں سے کس نے آج جنازے میں شرکت کی ہے؟‘‘ ابوبکرؓنے عرض کیا : ’’اے اللہ کے رسول!میں نے‘‘ ۔ تب آپؐ نے دریافت فرمایا: ’’تم میں سے کس نے آج مسکین کوکھاناکھلایاہے؟‘‘ابوبکرؓنے عرض کیا : ’’اے اللہ کے رسول! میں نے‘‘ ۔ تب آپؐ نے دریافت فرمایا: ’’تم میں سے کس نے آج بیمارکی عیادت کی ہے؟‘‘ابوبکرؓنے عرض کیا : ’’اے اللہ کے رسول!میں نے‘‘۔ اس پرآپؐنے فرمایا:’’ جس شخص میںیہ تمام خوبیاں جمع ہوگئیں وہ ضرورجنت میں داخل ہوجائے گا‘‘۔ ٭…حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںکہ رسول اللہﷺنے ارشادفرمایا: (اِنَّ مِن أَمَنِّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِہٖ وَ مَالِہٖ أبُوبَکر) (۲) یعنی’’تمام لوگوں میں سب سے زیادہ جس شخص کی صحبت کو ٗنیزاس کے مال کومیں اپنے لئے باعثِ اطمینان ------------------------------ (۱) مسلم[۱۰۲۸] باب من فضائل أبی بکرالصدیق۔ (۲) صحیح بخاری[۳۶۵۴]کتاب (نمبر۶۲) فضائل الصحابۃ ۔ باب (نمبر۳) سُدّوا الأبواب ۔ الّابَاب أبي بکر ۔