اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
نہیں سنی گئیں۔ وہاں آپؐ کے ہمراہ موجودصحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے جب آپؐ کواس قدررنجیدہ وافسردہ دیکھاتووہ قسم کھاکرکہنے لگے ’’آئندہ اگرکبھی ہمیں ان مشرکینِ مکہ کے مقابلے میں فتح نصیب ہوئی توہم ان کاایسامُثلہ کریں گے کہ تاریخ میں مثال نہیں مل سکے گی‘‘(۱) اورتب خودرسول اللہﷺنے بھی یہ قسم کھائی: لَو ظَھَرْنَا عَلَیھِم لَنَُمَثِّلَنَّ بَثَلَاثِینَ رَجُلاً مِنھُم … یعنی’’اگرہمیں ان کے مقابلے میں فتح نصیب ہوئی توہم ان کے تیس آدمیوں کاایساہی مُثلہ کریں گے‘‘۔(۲) اورتب آسمانوں سے …اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے یہ آیت نازل ہوئی: {وَاِن عَاقَبتُم فَعَاقِبُوا بِمِثلِ مَا عُوقِبتُم بِہٖ وَلَئِن صَبَرتُم لَھُوَ خَیرٌ لِلصَّابِرِینَ وَاصْبِر وَمَا صَبْرُکَ اِلَّا بِاللّہِ وَلَا تَحْزَن عَلَیھِم وَلَا تَکُ فِي ضَیْقٍ مِّمَّا یَمکُرُونَ اِنَّ اللَّہَ مَعَ الَّذِینَ اتَّقَوا وَالَّذِینَ ھُم مُحْسِنُونَ}(۳) ترجمہ:(اوراگرتم بدلہ لو ٗ توبالکل اتناہی جتناصدمہ تمہیں پہنچایاگیاہو،اوراگرصبرکرلو ٗ توبے شک صابرین کیلئے یہی بہترہے،آپ صبرکیجئے، اوربغیرتوفیق الٰہی کے آپ صبرکرہی نہیں سکتے،اوران کے حال پررنجیدہ نہوں ،اورجومکروفریب یہ کرتے ہیں ان سے تنگ دل نہوں، یقین مانوکہ اللہ پرہیزگاروں اوراچھے کام کرنے والوں کے ساتھ ہے)۔ ------------------------------ (۱)وہ لوگ دشمن کوقتل کرکے اس کے ناک کان وغیرہ کاٹ دیاکرتے تھے،اس عمل کومُثلہ کہاجاتاتھا،چونکہ جنگِ اُحدکے موقع پرمشرکین نے حضرت حمزہؓ کے جسدمبارک کے ساتھ یہ وحشیانہ سلوک کیاتھا ٗجسے دیکھ کررسول اللہﷺاس قدررنجیدہ ہوگئے تھے…لہٰذااس موقع پرآپؐ کے ہمراہ موجودصحابۂ کرام نے گویااس کے جواب میں مشرکین کے ساتھ بھی ایساہی سلوک کرنے کی قسم کھائی تھی۔ (۲) تفسیرابن کثیر(سورۃ النحل) ج:۴۔ص:۶۱۴۔ (۳)النحل[۱۲۶۔۱۲۸]