اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
سے انتقام کاجنون سوارتھا،لہٰذا اس جنگ کے موقع پرمسلمانوں کے خلاف وہ خوب سرگرمی کامظاہرہ کررہی تھی،مشرکینِ مکہ کے بڑے سرداروں کی بیگمات کی قیادت کرتے ہوئے وہ لشکرمیں گھوم پھرکرنہایت جوش وخروش کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی میں مصروف تھی۔اورپھرجنگ کے خاتمے کے بعدمسلمان شہداء کے درمیان گھوم پھرکروہ دیوانہ وارخوشی منارہی تھی…اسی دوران جب اس کی نظرحضرت حمزہؓ کے جسدمبارک پرپڑی تواس کی خوشی کی انتہاء نہ رہی،اورتب اس پرجنونی کیفیت طاری ہونے لگی،کیونکہ غزوۂ بدرکے موقع پراس کامغرورومتکبرباپ ’’عتبہ‘‘ حضرت حمزہ ؓکے ہاتھوںہی ماراگیاتھا…لہٰذااب اس نے انتقام کی آگ بجھانے کی خاطروہاں اُحدکے میدان میںخوب زوروشورکے ساتھ اپنامکروہ وقبیح ترین کام شروع کردیا،اورانتہائی درندگی وسفاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حضرت حمزہؓ کے جسم سے مختلف اعضاء نوچ نوچ کرکاٹنے لگی،ناک کان کاٹے ، آنکھیں نکالیں ٗ پھربھی تسلی نہیں ہوئی …تب سینہ چاک کیا،کلیجہ نکالا،اوراسے چبانے لگی…نگلنے کی کوشش کرتی رہی،لیکن نگل نہیں سکی ،تب غصے میں اگل کروہاں سے چلتی بنی…اورجب اسے یہ بات معلوم ہوئی کہ حضرت حمزہؓ کووحشی نے قتل کیاہے ٗ تووہ وحشی کوتلاش کرتی ہوئی اس کے پاس پہنچی اوراپنے گلے سے ہاراتارا،پھرکانوں سے بالیاں بھی اتاریں ، اوراپنے یہ قیمتی زیورات بطورِانعام وحشی کے حوالے کرتے ہوئے اسے یہ تاکیدکی ’’ان زیورات کوخوب سنبھال کررکھنا ٗکیونکہ یہ بہت ہی قیمتی ہیں‘‘۔ رسول اللہﷺجب حضرت حمزہؓ کوتلاش کرتے ہوئے وہاں پہنچے ،اوران کایہ حال دیکھا،توآپﷺ انتہائی رنجیدہ ہوگئے،آپؐ کی آنکھوں سے آنسوبہنے لگے،مزیدیہ کہ اس موقع پرآپؐ کی ہچکیاں بھی سنی گئیں…جبکہ اس کے سواکسی اورموقع پرکبھی آپؐ کی ہچکیاں