اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
کھڑاتھا…تب وحشی نے موقع غنیمت جانا،اورپوری قوت کے ساتھ نیزہ ان کی کمرکے نچلے حصے میں ایک پہلومیں دے مارا…جوکہ اسی وقت آرپارہوگیا… جیساکہ بعدمیں وحشی نے خودبیان کیاکہ’’نیزہ لگتے ہی حضرت حمزہؓ نے نہایت غصے کے عالم میں گھوم کرمیری جانب دیکھا،اورمیری طرف بڑھنے کی کوشش کی،تب میں انتہائی خوف ودہشت کی کیفیت میں وہاں سے بھاگنے کیلئے مڑا،حمزہ بھی میرے تعاقب میں آئے مگردوچارقدم کے بعدوہ لڑکھڑائے ،اورپھررک گئے،اورپھرتھوڑی ہی دیربعدگرگئے، تب میں اپنی جگہ رک گیا،اورکچھ دیررکاہی رہا،اورجب خوب یقین ہوگیاکہ اب ان کی جان نکل چکی ہے،تب میں نے آگے بڑھ کران کے جسم میں پیوست اپنانیزہ نکالا،اوروہاں سے چلتابنا…کیونکہ مجھے اب اورکوئی غرض نہیں تھی،میرامقصدپوراہوچکاتھا‘‘۔(۱) ------------------------------ (۱) واضح ہوکہ ۸ھمیں فتحِ مکہ کے موقع پروحشی نے مسلمانوں سے بچنے کی خاطرمکہ سے فرارہوکرطائف میں پناہ لے لی تھی،اورپھرفتحِ طائف کے بعدمسلمانوں سے بچنے کیلئے کافی عرصہ اِدھراُدھرچھپنے کے بعدآخرکافی بعدمیں ایک روزمدینہ پہنچ کررسول اللہﷺکے سامنے قبولِ اسلام کااعلان کیاتھا،اس موقع پراسے مخاطب کرتے ہوئے آپؐنے فرمایاتھاکہ ’’اے وحشی !آئندہ کبھی مجھے اپنی شکل نہ دکھانا‘‘ اورپھررسول اللہﷺکی اس جہانِ فانی سے رحلت کے فوری بعدجب جزیرۃ العرب کے طول وعرض میںبہت سے فتنے سراٹھا نے لگے تھے…انتہائی نازک صورتِ حال درپیش تھی، تب خلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے نہایت عزیمت واستقامت کے ساتھ ان تمام فتنوں کی سرکوبی کی تھی۔ایساہی ایک فتنہ جوکہ ’’جنگِ یمامہ‘‘کے نام سے مشہورہے،اس موقع پرمسلمانوں کودشمن کی طرف سے شدیدمشکلات کااوربڑی مزاحمت کاسامناکرناپڑاتھا،تب اسی وحشی نے ہی اسی طرح دورسے اپنانیزہ پھینک کردشمن کے سپہ سالاراورنبوت کے جھوٹے دعویدار’’مسیلمہ کذاب‘‘کوقتل کرڈالاتھا…جوکہ اس تمام فتنے کاسرغنہ تھا،اورتب دشمن کے حوصلے پست ہونے لگے تھے اورمسلمانوں کیلئے یہی چیزفتح کاسبب بنی تھی…للہ فی خلقہٖ شؤون…!!اس کے بعدوحشی نے ملکِ شام کے شہرحمص میں مستقل رہائش اختیارکرلی تھی اوربقیہ زندگی وہیں گذاری۔