اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
مکہ میں دینِ اسلام کے ابتدائی دورمیں یہی وہ بڑی تبدیلی تھی کہ جس کے نتیجے میں مسلمانوں نے اب پہلی بارعلیٰ الاعلان بیت اللہ کاطواف اوروہاں عبادات کاآغازکیا،ورنہ اس سے قبل یہ سلسلہ نہیں تھا،صورتِ حال یکسر مختلف تھی۔ مکہ میں وقت کایہ سفرجاری رہا،اورپھرنبوت کے تیرہویں سال ہجرت کاحکم نازل ہونے پردیگرتمام مسلمانوں کی طرح حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ بھی اپنے آبائی شہرمکہ کو خیرباد کہتے ہوئے مدینہ جاپہنچے۔ ہجرتِ مدینہ کے بعداگلے ہی سال یعنی ۲ھمیں حق وباطل کے مابین پیش آنے والے اولین معرکے یعنی ’’غزوۂ بدر‘‘کے موقع پرحضرت حمزہؓ پیش پیش رہے اورانتہائی بہادری ودلیری کامظاہرہ کرتے ہوئے بڑی ہی بے جگری سے لڑے ،بیک وقت دونوں ہاتھوں میں تلوارلئے ہوئے جب یہ کسی بپھرے ہوئے شیرکی مانندمشرکین کے لشکرپرجھپٹتے تولوگ انتہائی حیرت کے ساتھ انہیں بس دیکھتے ہی رہ جاتے… اورپھراگلے ہی سال یعنی ۳ھ میں جب مشرکینِ مکہ دوبارہ چلے آئے تھے،مسلمانوں سے اپنی شکست کابدلہ لینے کی خاطر…تب ابتداء میں مسلمان تقریباً یہ جنگ جیت ہی چکے تھے، لیکن پھراچانک اپنی ہی ایک غلطی کی وجہ سے مسلمان اپنی یہ جیتی ہوئی جنگ ہارگئے تھے،اوراس وقت بہت زیادہ افراتفری پھیل گئی تھی،مسلمان اپنی صفوں میں نظم و ضبط برقرار نہیں رکھ سکے تھے… ایسے میں حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ بڑی ہی استقامت اورپامردی کے ساتھ مشرکین کے خلاف جنگ میں مشغول ومنہمک تھے۔ اس حوالے سے ایک قابلِ ذکر بات یہ کہ غزوۂ اُحدسے قبل غزوۂ بدرکے موقع پرچونکہ متعدد