اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
اورتب تمام سردارانِ قریش حمزہؓ کی جانب متوجہ ہوکرکہنے لگے’’حمزہ !آپ کومعلو ہے کہ آپ کابھتیجاآباؤاجدادکے دین کوچھوڑکرکسی نئے دین کی تبلیغ کررہاہے ،اوریہ چیزہمارے درمیان بڑے فتنے کاباعث بن رہی ہے‘‘ اس پرحضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے جواب میں یوں فرمایا’’خوب اچھی طرح سُن لوتم سب، آج سے میں بھی اسی نئے دین میں شامل ہورہاہوں ، اسی دین کوقبول کررہاہوں ، کیونکہ وہی دینِ برحق ہے،تم میں سے کوئی مجھے روک سکتاہے توروک لے،میں جارہاہوں‘‘ اورپھرحضرت حمزہ رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺکی تلاش میں وہاں سے روانہ ہوگئے ،خدمتِ اقدس میں حاضری دی،آمدکامقصدبیان کیا،دینِ اسلام قبول کیا،رسول اللہﷺکے سامنے کلمۂ حق پڑھا’’أشہدأن لاالٰہ الااللہ،وأشہدأن محمدارسول اللہ‘‘اوریوں مسلمان ہوگئے۔ ان کے قبولِ اسلام کی وجہ سے رسول اللہﷺکو ٗنیزتمام مسلمانوں کوانتہائی مسرت ہوئی،جبکہ مشرکین کیلئے یہ بات بڑے ہی صدمے اورپریشانی کاسبب بنی،کیونکہ اس معاشرے میں ان کاجوبہت بڑااثرورسوخ تھا،اس کومدِنظررکھتے ہوئے ان کاقبولِ اسلام مسلمانوں کیلئے بڑی کامیابی ٗ جبکہ مشرکین کیلئے بڑاخسارہ تھا۔ ٭حُسنِ اتفاق ملاحظہ ہوکہ حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے قبولِ اسلام کے محض دودن بعدہی با لکل اچانک اورغیرمتوقع طورپرمکہ کی ایک اوربہت ہی اہم ترین شخصیت یعنی حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ بھی مسلمان ہوگئے…یکے بعددیگرے …ان دوعظیم ترین ٗانتہائی بااثراورطاقتورشخصیات کااچانک قبولِ اسلام…مشرکینِ مکہ کیلئے یہ ایسا صدمہ تھاکہ جس کی وجہ سے ان میں صفِ ماتم بچھ گئی،ان کے دل مرجھانے لگے،اوران کے حوصلے پست پڑنے لگے۔