اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
جا کربیٹھ گیا،اوران کے ساتھ اِدھراُدھرکی ہانکنے میں مشغول ہوگیا۔ اتفاقاً اس وقت وہاں ’’صفا‘‘کے قریب ایک کنیزکھڑی ہوئی تھی ،رسول اللہﷺکے ساتھ بدبخت ابوجہل نے جس طرح گستاخی اوربدسلوکی کی تھی ٗ اس نے یہ تمام منظراپنی آنکھوں سے دیکھاتھا، اوراسے اس بات پربہت ہی رنج اورصدمہ محسوس ہورہاتھاکہ محمد(ﷺ) جیسے انتہائی شریف ٗ معصوم ٗ اچھے ٗ اورسچے انسان کے ساتھ بلاوجہ اورناحق اس قدربدسلوکی ، آخر کیوں…؟ اسی دوران حضرت حمزہ ؓ وہاں سے گذرے ، جوکہ شکارکی غرض سے کہیں گئے ہوئے تھے ، اوراب وہاں سے واپس آرہے تھے ،لہٰذاہاتھ میں تیرکمان تھامے ہوئے تھے،کنیزنے جب انہیں دیکھاتوان کے سامنے تمام ماجرابیان کرتے ہوئے کہاکہ’’ابھی کچھ ہی دیرقبل ابوجہل نے یہاں آپ کے بھتیجے محمد(ﷺ)کے ساتھ بہت زیادہ بدسلوکی کابرتاؤکیاہے اوربغیرکسی سبب کے ان کے سامنے بہت مغلظات بکی ہیں…‘‘ تب حضرت حمزہؓ سیدھے اس محفل میںپہنچے جہاں ابوجہل بڑے سردارانِ قریش کے درمیان بیٹھاہواتھا،وہاں پہنچتے ہی انہوں نے کسی سے کوئی بات کئے بغیرفوری طورپر اچانک پوری قوت کے ساتھ اپنی کمان ابوجہل کے سرمیں دے ماری…جس کی وجہ سے اس کے سرسے خون بہنے لگا…اچانک اوربا لکل ہی غیرمتوقع طورپریہ منظردیکھ کرتمام سردرانِ قریش حیرت زدہ رہ گئے،اورحمزہؓ کوروکنے کی غرض سے ان کی طرف لپکے،اوریوں کہنے لگے :’’حمزہ یہ آپ کیاکررہے ہیں؟‘‘ تب ابوجہل بولا’’میں سمجھ گیا…دراصل ابھی کچھ ہی دیرقبل میں نے ان کے بھتیجے محمد (ﷺ)کوبرابھلاکہاتھا،شایدانہیں خبرہوگئی ہے ،یہ اسی کابدلہ انہوں نے لیاہے مجھ سے‘‘۔