اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
کوئی اظہارنہیں کیا…بلکہ جواب میں اسے مخاطب کرتے ہوئے یوںفرمایا’’یہ توبہت ہی مبارک کان ہے،کیونکہ یہ تو اللہ کی راہ میں کٹاہے‘‘۔ دراصل رسول اللہﷺکی اس جہانِ فانی سے رحلت کے فوری بعداندرونی وبیرونی دشمنوں کی طرف سے بہت سے فتنے بیک وقت اُٹھ کھڑے ہوئے تھے ،رسول اللہﷺکے اولین جانشین کی حیثیت سے ان تمام فتنوں کی سرکوبی کی ذمہ داری خلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے کندھوں پرآپڑی تھی ،جسے انہوں نے مکمل عزیمت واستقامت اوربے مثال بہادری وشجاعت کے ساتھ نبھایاتھا،چنانچہ انہی دنوںمشہورومعروف ’’جنگِ یمامہ‘‘ کی نوبت آئی تھی جوکہ بہت ہی خونریزاوراعصاب شکن قسم کی جنگ تھی،ایک ہزارسے زائدصحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اس جنگ کے موقع پرشہیدہوگئے تھے جن میں سترحُفاظِ قرآن بھی شامل تھے۔(۱) اسی جنگ کے موقع پرحضرت عماربن یاسررضی اللہ عنہ کے سرپرکسی کافرنے تلوارکا بھرپور وارکیاتھا،لیکن نشانہ خطاگیا،تلوارایک زناٹے کے ساتھ ان کے سرکوچھوتی ہوئی گذرگئی تھی…یوں ان کاسرتوبچ گیاتھا…لیکن ایک کان کٹ کردور جاپڑا تھا، اور پھر وہیں کہیں یمامہ کے میدان میںرہ گیاتھا۔ اوراب سالہاسال کے بعدیہاں کوفہ میں جب اس شخص نے انہیں ’’کن کٹے‘‘کاطعنہ دیا ٗ تب انہوں نے فرمانرواہونے کے باوجوداس کی سرزنش کی بجائے نہایت اعلیٰ اخلاق اور وسعتِ ظرف کا ثبوت دیتے ہوئے اسے بس اس حقیقت کی طرف متوجہ کیاکہ ’’یہ توبہت مبارک کان ہے ، کیونکہ یہ تواللہ کی راہ میں کٹاہے‘‘۔ ------------------------------ (۱) یہ جنگ چونکہ ’’یمامہ‘‘کے علاقے میں(حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کی زیرِقیادت) لڑی گئی تھی اس لئے ’’یمامہ‘‘ کے نام سے مشہورہوگئی ،یہ وہی علاقہ تھاجہاں آجکل ریاض شہرآبادہے۔