اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
بائیں…!! اسی کیفیت میں یہ دونوں حضرات مسلسل چلتے رہے… یہاں تک کہ تقریباً پانچ میل(یعنی تقریباًآٹھ کلومیٹر) کی مسافت پیدل طے کرنے کے بعدایک انتہائی بلندوبالاپہاڑکے دامن میں پہنچے ،اورانتہائی کٹھن اورمشکل ترین راستہ طے کرتے ہوئے اس کی چوٹی پرواقع ایک غارکے سامنے جاپہنچے جوکہ ’’غارِثور‘‘کے نام سے معروف ہے۔ اس غارکے دہانے پرپہنچنے کے بعدحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیاکہ یارسول اللہ ! آپ یہیں توقف فرمائیے، پہلے میں اکیلااندرجاکرغارکاجائزہ لے لوں … کہیں ایسانہوکہ پہلے سے ہی وہاں کوئی دشمن چھپابیٹھاہو…چنانچہ حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ تنہااندرگئے،اچھی طرح جائزہ لیا، اورکچھ صفائی وغیرہ بھی کی ، اِدھراُدھرچندچھوٹے بڑے سوراخ نظرآئے ، حضرت ابوبکرؓکویہ اندیشہ لاحق ہواکہ کہیں ان سوراخوں میں کوئی موذی جانورنہو،کہ جورسول اللہﷺکیلئے تکلیف واذیت کاباعث بن جائے … یہ سوچ کر انہوں نے اپنے لباس سے کچھ کپڑاپھاڑکراس کے ذریعے ان سوراخوں کوبندکردیا، اور پھرباہرآکررسول اللہﷺ کی خدمت میں گذارش کی کہ’’ یارسول اللہ!اب آپ اندر تشریف لے آئیے‘‘۔ جس پرآپﷺ غارکے اندرتشریف لے آئے،اوراس کے بعدیہ دونوں حضرات اس غارمیں تین دن مقیم رہے۔ اُدھرمکہ شہرسے ان دونوں حضرات کی خفیہ روانگی کے بعداب نہایت زوروشورکے ساتھ تعاقب اورتلاش کاسلسلہ شروع ہوگیا …ہرکوئی نہایت سرگرمی کے ساتھ اسی کام میں سرگرداں ہوگیا۔آخرایک بارایساموقع بھی آیاکہ یہ لوگ تعاقب کرتے کرتے اُس غارکے دہانے پرجاپہنچے کہ جس میں وہ دونوں حضرات پناہ لئے ہوئے تھے، حتیٰ کہ ان کی آوازیں