اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ان مسلح نوجوانوں کی جانب اُڑادیا،اورنہایت اطمینان کے ساتھ ان کی نگاہوں کے سامنے سے گذرگئے… لیکن نہ توانہیں کچھ نظرآیا،اورنہ ہی انہیں کچھ علم ہوسکا، اوروہ رات بھراس اطمینان کے ساتھ وہاں پہرہ دیتے رہے کہ آپ ﷺ اندراپنے گھرمیں موجود ہیں۔ رسول اللہﷺ اُس رات اپنے گھرسے روانگی کے بعدسیدھے اس شخص کے گھرپہنچے کہ جس پراُس وقت آپﷺ کوسب سے زیادہ بھروسہ تھا،یعنی حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ، اورپھرفوراًہی وہ دونوں رات کی تاریکی میں گھرکے عقبی دروازے سے نکل کرایک نئی منزل کی جانب روانہ ہوگئے۔ مدینہ منورہ مکہ مکرمہ سے شمال کی جانب واقع ہے،لیکن یہ دونوں حضرات بالکل مخالف سمت میں یعنی جنوب(ملکِ یمن) کی طرف چل دئیے،رات کے اندھیرے میں دشوارگذار پہاڑی راستوں پرکہ جہاںہرطرف نوکیلے سنگ ریزوں کی بھرمارتھی… دونوںمسلسل پاپیادہ چلتے رہے، حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کبھی رسولﷺ کے آگے چلتے، کبھی پیچھے، کبھی دائیں، اورکبھی بائیں، یوں وہ بارباراپنی جگہ تبدیل کرتے، گویابڑی بے چینی میں مبتلاہوں … آپؐنے ان کی یہ کیفیت دیکھی تودریافت فرمایاکہ اے ابوبکر!کیابات ہے؟ اس پرابوبکرؓنے جواب دیا: ’’اے اللہ کے رسول! مجھے کبھی یہ اندیشہ ہونے لگتاہے کہ ایسانہوکہ کوئی دشمن سامنے کہیں چھپا بیٹھا ہو اوروہ اچانک سامنے سے ظاہرہوکرآپ کوکوئی نقصان پہنچائے،اس لئے میں آپ کے آگے آگے چلنالگتاہوں،اورپھریہ اندیشہ ہونے لگتاہے کہ ایسانہو کوئی تعاقب کرنے والا کہیں پیچھے سے اچانک آجائے ،یہ سوچ کرمیں آپ کے پیچھے آجاتاہوں،پھریہ فکرستانے لگتی ہے کہ کہیں ایسا نہوکہ دائیں یابائیں کوئی دشمن گھات لگائے بیٹھاہو…اس لئے میں کبھی آپ کے دائیں چلنے لگتاہوں اورکبھی آپ کے