اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
الشان اوریادگارسفرپیش آیاتھا،اس سفرسے واپسی کے بعدآپؐ نے بلالؓ کومخاطب کرتے ہوئے ارشادفرمایاتھا: یَا بِلَال! حَدِّثنِي بِأرجَیٰ عَمَلٍ عَمِلتَہٗ عِندَکَ فِي الاِسلَام ، فَاِنِّي سَمِعْتُ اللّیلَۃَ خَشْفَ نَعلَیکَ بَینَ یَدَيَّ فِي الجَنَّۃِ یعنی:’’اے بلال! قبولِ اسلام کے بعدآپ نے جوبہترین عمل انجام دیاہے مجھے اس کے بارے میں کچھ بتائیے؟کیونکہ آج رات میں نے آپ کی جوتیوں کی آوازجنت میں سنی ہے‘‘۔ اس پرحضرت بلال رضی اللہ عنہ نے جواب دیاتھا: مَا عَمِلْتُ عَمَلاً فِي الاِسلَامِ أرجَیٰ عِندِي مَنفَعَۃً ، مِن أنِّي لَا أتَطَھَّرُ طُھُوراً تَامّاً فِي سَاعَۃٍ مِن لَیلٍ وَلَا نَھَارٍ ، اِلًا صَلّیتُ بِذلِکَ الطُّھرِ مَا کَتَبَ اللّہُ لِي أن أُصَلِّي) (۱) یعنی:’’قبولِ اسلام کے بعدمیراوہ عمل جومیری نظرمیں سب سے زیادہ مفیداوربہترین ہے ٗ وہ یہ کہ رات یادن کے کسی بھی حصے میں جب بھی میں خوب اچھی طرح وضوء کرتاہوں ٗ تواس وضوء کے بعداللہ مجھے جس قدربھی توفیق عطاء فرمادے ٗمیںکچھ نمازضرورپڑھتاہوں‘‘۔ یعنی رسول اللہﷺکی طرف سے اس استفسارکے جواب میںحضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا یہ معمول بیان فرمایا کہ رات ہویادن ٗ جب بھی میں وضوء کرتاہوں توحسبِ توفیق کچھ نہ کچھ نوافل ضرورپڑھ لیتاہوں۔ یہی وہ عمل ہے جس کی وجہ سے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کواللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی بارگاہ میں اس قدربلنداورعظیم مقام ورتبہ نصیب ہواکہ رسول اللہ ﷺ نے معراج کے موقع پرجنت میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے قدموں کی آہٹ محسوس فرمائی۔ ------------------------------ (۱) مسلم[۲۴۵۸]باب من فضائل بلال رضی اللہ عنہ۔