اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ملاقات ہوئی،آپؐ کی مبارک گفتگوسنی ،جس پربلال انتہائی متأثرہوئے، اوردعوتِ حق پرلبیک کہتے ہوئے مسلمان ہوگئے۔ بلالؓ کے قبولِ اسلام کی خبرمشہورہوتے ہی بڑے بڑے رؤسائے قریش کے غیظ وغضب کی انتہاء نہ رہی،خصوصاً بلالؓ کاآقااُمیہ بن خلف توآگ بگولہ ہوگیا…تکبروغروراورغصے کی وجہ سے اس کابراحال ہوگیا،اوروہ یوں کہنے لگاکہ’’میرایہ حقیرساغلام…اس کی یہ جرأت …کہ اس نے میرادین چھوڑکرمحمد(ﷺ)کادین اپنالیا…‘‘یعنی اس نے اس بات کواپنے لئے بہت بڑی بے عزتی اورذلت ورسوائی کاذریعہ سمجھاکہ میراکوئی غلام میرے ہی دین سے منہ موڑکرکسی اورکادین اختیارکرلے۔ اورپھروہ اپنے دوستوں کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے یوں کہنے لگا: اِنَّ شَمسَ ھٰذَا الیَومَ لَن تَغرُبَ اِلّا وَ یَغرُبُ مَعَھَا اِسلَامُ ھٰذَا العَبْدِ الآبِق ، لَابَأس… یعنی’’کوئی بات نہیں…آج کاسورج غروب ہونے کے ساتھ ہی میرے اس نافرمان اورگستاخ غلام کا اسلام بھی غروب ہوجائے گا‘‘ بلالؓ کے مشرک اوربدمزاج آقانے توبلالؓ کے بارے میں ٗ نیزدینِ اسلام کے بارے میں یہ دعویٰ کیاتھاکہ’’آج غروبِ آفتاب کے ساتھ ہی اس غلام کایہ نیادین بھی ہمیشہ کیلئے غروب ہوجائے گا‘‘۔ لیکن راہِ حق میںبلالؓ کی ثابت قدمی نے ثابت کردکھایاکہ ان کے اسلام کاسورج کبھی غروب نہیں ہوا…تادمِ آخران کادل ایمان کے نورسے جگمگاتاہی رہا ، البتہ ان کاوہ مغروروبدبخت آقاجس دین پرتھا،یعنی کفروشرک اورمعصیت وضلالت… اس باطل کاسورج رفتہ رفتہ مکہ شہرسے ہمیشہ کیلئے غروب ہوگیا… اس ابتدائی دورمیں دینِ اسلام قبول کرنے والوں کوجن شدیدترین مشکلات سے دوچار