اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ہوناپڑتاتھا…وہی تمام مشکلات حضرت بلال بن رباح رضی اللہ عنہ کے سامنے بھی آکھڑی ہوئیں…سردارانِ قریش کی طرف سے تکالیف اورایذاء رسانیوں کاایک لامتناہی سلسلہ تھا،چنانچہ کبھی ان کی پشت ننگی کرکے دہکتے ہوئے انگاروں پرلٹادیاجاتا،کبھی شدیدگرمی میں تپتی ہوئی ریت پرلٹاکرسینے پربھاری پتھررکھ دیاجاتاتاکہ حرکت نہ کر سکیں، کبھی پاؤں میں رسیاں ڈال کردن بھرمکہ کی پتھریلی اورآگ اگلتی ہوئی گلیوں میں گھسیٹا جاتا… لیکن ظلم وستم اوروحشیت وبربریت کے اس تمامترسلسلے کے باوجودبلالؓ کے پائے استقامت میں کبھی لغزش نہ آئی …وحشیت وبربریت کے اس لامتناہی سلسلے کے دوران شدتِ تکلیف کی وجہ سے اکثران پرغشی طاری ہوجایاکرتی ،اورجب وہ ذرہ ہوش میں آتے … توان کی زبان پر’’اَحد…اَحد‘‘کاوردجاری ہوجاتا،یعنی’’اللہ ایک ہے…اللہ ایک ہے‘‘ ۔ ظلم وستم کایہ سلسلہ یونہی چلتارہا…ایک روزان جلادصفت اورسنگدل سردارانِ قریش میں سے کسی کوبلالؓ کی حالت دیکھ کرکچھ رحم آگیا،تب اس نے یہ پیشکش کی کہ’’دیکھوبلال!تم ہمارے خداؤں کے بارے میں بس ایک بارکوئی اچھی بات کہہ دو…یوں کہہ دوکہ اصل بڑاخداتویقینااللہ ہی ہے …مگریہ بھی چھوٹے خداہیں، تب ہم تمہیں زدوکوب کرنے کایہ سلسلہ بندکردیں گے‘‘۔ نیزاس کے بعدبھی مسلسل سردارانِ قریش یوں کہتے رہے کہ ’’دیکھوبلال! ہماری عزت کاسوال ہے،ہماری عزت خطرے میں ہے،لوگ کیاکہیں گے کہ یہ اتنے بڑے بڑے ناموراور طاقتورترین رؤسائے قریش …یہ سب کے سب …اپنے ہی ایک معمولی سے غلام کے سامنے عاجزاوربے بس ہوگئے…لہٰذااے بلال!بس ایک بارہمارے خداؤں