اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
نہیں ہوئے تھے ٗبلکہ ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ فاطمہ بنت خطاب بھی مسلمان ہوگئی تھیں،جوکہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کی بہن تھیں۔ قبولِ اسلام کے بعدمشرکینِ مکہ کی طرف سے ایذاء رسانیوں کے سلسلے زوروشورکے ساتھ شروع ہوگئے،مشرکین ومخالفین نے سرتوڑکوشش کی کہ سعیدکسی طرح دینِ اسلام سے منحرف ہوجائیں،اوردوبارہ اپنے پرانے دین کواپنالیں…اس مقصدکیلئے ترغیب وترہیب سمیت تمام حربے آزمائے گئے،لیکن مشرکینِ مکہ اپنی اس کوشش میں کامیاب نہوسکے…بلکہ الٹایہ صورت ہوئی کہ ان دونوں میاں بیوی نے مشرکینِ مکہ سے ان کی ایک انتہائی اہم اوربااثرترین شخصیت کوچھین لیا…یعنی عمربن خطاب(رضی اللہ عنہ) ہوایوں کہ عمربن خطاب (رضی اللہ عنہ ) دینِ اسلام کے ابتدائی دورمیں جب مسلمانوں کے شدیددشمن تھے ،انہی دنوں جب انہیں یہ بات معلوم ہوئی کہ ان کی اپنی بہن (فاطمہ بنت خطاب) اوربہنوئی (سعیدبن زید)مسلمان ہوچکے ہیں…تب وہ انتہائی غیظ وغضب کی کیفیت میں بہن کے گھرپہنچے تھے،جہاں اس وقت حضرت خباب بن الأرت رضی اللہ عنہ ان دونوں کوقرآن پڑھارہے تھے،عمربن خطاب(رضی اللہ عنہ)کوآتادیکھ کر خباب توکہیں چھپ گئے تھے،البتہ عمربن خطاب(رضی اللہ عنہ) نے اس موقع پربہن اور بہنوئی کے ساتھ بہت سختی ودرشتی کامعاملہ کیا…لیکن بالآخرجب انہوں نے وہاں قرآن کریم کی وہ آیات پڑھیں جواس وقت ان کی بہن اوربہنوئی پڑھ رہے تھے…(۱) تب دیکھتے ہی دیکھتے عمربن خطاب( رضی اللہ عنہ) کے دل کی دنیابدل گئی،اورپھراگلے ہی لمحے وہ دینِ اسلام قبول کرنے اورکلمۂ توحیدپڑھنے کی خاطررسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ------------------------------ (۱) سورہ طٰہٰ کی ابتدائی آیات۔