اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
اس سفرکے دوران راستے میں کسی ویران مقام پررہزنوں کے ایک گروہ نے ان کے قافلیپرحملہ کردیا،جس کے نتیجے میں ان کے ساتھیوں میں سے کوئی ماراگیا اورکوئی زخمی ہوا،زیدبھی بری طرح زخمی ہوئے ،اوران پرنزع کی کیفیت طاری ہونے لگی ،ایسے میں جب آخری سانسیں چل رہی تھیں ٗ زیدنے نگاہ آسمان کی جانب اٹھائی، اپنے دونوں لرزرتے ہوئے ہاتھ فضاء میں بلندکئے،اورپھرکپکپاتے ہونٹوں سے یہ دعاء کی : اللّھُمّ اِن کُنتَ حَرَمْتَنِي مِن ھٰذَا الخَیر فَلَاتَحْرِم مِنہ ابنِي سَعِیداً یعنی’’اے اللہ!میں تواس خیرسے محروم ہی رہ گیا…لیکن اب تومیرے بیٹے سعیدکواس خیرسے محروم نہ رکھنا‘‘ اوراس کے ساتھ ہی زیدنے آخری ہچکی لی اوردنیائے فانی سے کوچ کرگئے۔ زیدکے دل کی گہرائیوں سے نکلی ہوئی یہ دعاء اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی بارگاہ میں مقبول ہوئی، چنانچہ اس کے بعدمحض چندروزہی گذرے تھے کہ مکہ میں دینِ اسلام کاسورج طلوع ہوا،رسول اللہﷺنے اپنے رب کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے جب دنیاوالوں کواللہ کاپیغام پہنچانے اوردینِ برحق کی طرف دعوت دینے کامبارک سلسلہ شروع فرمایا…تب زیدکے بیٹے سعیداُن خوش نصیب ترین افرادمیں شامل تھے جنہوں نے بہت جلداس دعوتِ حق پرلبیک کہتے ہوئے دینِ اسلام قبول کرلیاتھا۔ دراصل سعیدبن زیدکی تو آنکھ ہی اس گھرانے میں کھلی تھی جہاں مشرکینِ مکہ کے اس ماحول سے مکمل بیزاری وبے رغبتی پائی جاتی تھی،سعیدکی تربیت ایسے باپ کی زیرِنگرانی ہوئی تھی جوزندگی بھرتلاشِ حق میں سرگرداں رہاتھا،اورپھراسی حق کی جستجومیں ہی دورانِ سفراس نے اپنی جان دے دی تھی… رسول اللہﷺکی دعوتِ حق پردل وجان سے لبیک کہتے ہوئے سعیدمحض تنہاہی مسلمان